ادویات کی قیمتوں میں 

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے ایک دفعہ پھر 50فیصد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیاگیا ہے۔ یہ اضافہ ادویات پر 15سے 150فیصد تک ہے جس میں شوگر،کینسر، سانپ، بچھو اور کتے کے کاٹنے کی ادویات سمیت زیادہ تر ادویات جان بچانے والی ہیں۔سیکسینڈا (لیرا گلوٹائڈ)انجیکشن کی قیمت 37159روپے مقرر کر دی گئی ہے۔موٹاپے کے خلاف جنگ میں سیکسینڈا (لیرا گلوٹائڈ)انجکشن 3ایم جی ایک انجکشن زیادہ وزن والے بالغ افراد کیلئے یا طبی مسائل سے دوچار مریض بھی اس کو استعمال کرتے ہیں۔کتے کے کاٹنے کی ریبیز ویکسین کے ایک انجیکشن کی نئی قیمت 1641روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ کریسمبا100ملی گرام کی نئی قیمت 77ہزار 227روپے مقرر کی گئی ہے۔ کریسمبا کیپسول اینٹی فنگل ہے جو جسم کے کسی بھی حصے میں شدید قسم کے فنگل انفیکشن کے علاج میں انتہائی کار آمد ہوتا ہے۔اسی طرح فیویپیر اویرٹیبلٹس کی نئی قیمت 300روپے مقرر کی گئی ہے۔ فیویپیر اویراینٹی وائرل جو انفلوئنزا کے مریض اور اسی طرح دوسرے وائرل انفیکشن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مختلف ادویات اور انجکشن کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث مریضوں کو شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے رواں ماہ میں یہ دوسری بار ادویات اور سالٹس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفیکیشن کے ساتھ ہی بتایا جا رہا ہے کہ بیشتر ادویات ڈرگ سٹورز اور مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہیں جس کے بعد اب مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کے پیک سائز اور ریٹیل قیمتوں میں اضافے سے ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہونے سے یہ مریضوں کی دسترس سے باہر ہو گئی ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کے تین برس مکمل ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باوجود کئی محاذوں پر خاطر خواہ کامیابیاں سمیٹی ہیں۔سیاسی اور معاشی سطح پر بھی حکو متی پالیسیاں ماضی کی نسبت بہت اچھی ہیں۔لیکن عوام یہ پوچھتے ہیں کہ انہیں کیا ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔اشیا ضروریہ کی قیمتیں تین برس پہلے کس سطح پر تھیں اور آج کہاں کھڑی ہیں۔ایک غریب آدمی دن بھر مزدوری کر کے شام کو پانچ سو روپے میں اپنے بچوں کیلئے کھانے کا انتظام کر لیتا تھا لیکن آج وہ بارہ سو روپے میں بھی گھر کے کھانے کا انتظام نہیں کر پاتا۔ہر ہفتے پیاز‘دالیں‘ سبزیاں‘ ٹماٹر اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔آٹا‘ گھی‘دودھ‘دہی‘ گیس اور بجلی کی قیمتیں تو پہلے ہی ہر ہفتے خود بخود بڑھ جاتی ہیں۔مہنگائی میں کمی کی خاطر اگر مجسٹریسی نظام دوبارہ لانے کی ضرورت ہے تو اس سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہئے۔جبکہ حکومت بار بار مجسٹریسی نظام لانے کا کہہ رہی ہے پھر کیا وجہ ہے کہ یہ قدم اب تک اٹھایا نہیں گیا۔