پاکستان کے ڈاکٹر زیادہ ذہین ہیں 

ایک لمبی لائن تھی مجھے علم تھا میری باری آتے آتے تو شام ہی ہو جائیگی کیونکہ کلینک میں صرف ایک ڈاکٹر ہے اور مریض بہت زیادہ ہیں ہر ایک کے ہاتھ میں اسکا ہیلتھ کارڈ ہے جس کے بغیر کینیڈا میں کوئی ڈاکٹر آپ کو نہیں دیکھتا ہے ہاں اگر آپ یہاں کے شہری نہیں ہیں اور وزٹ پر آئے ہیں یا بوڑھے والدین جو اپنے بچوں کے پاس10سال کا گولڈن ویزا لے کر آئے ہیں تو پھر آپکو ڈاکٹر کو75ڈالر فیس دینی ہے اور یہ فیس بالکل عام میڈیکل آفیسر کی ہے اسکے لئے بھی آپ کو اپنی باری کا انتظار کرنا ہے پہلے آؤ پہلے پاؤ والا محاورہ ہے جو لوگ جتنا جلدی آتے ہیں ڈاکٹر کے پاس ان کا نمبر پہلے ہوتا ہے ریسپشن پر نرسز آپ کا کارڈ سوائپ کرتی ہیں اور آپ اپنی باری آنے کا انتظار کرتے ہیں ہر علاقے کا اپنا ایک ورکنگ کلینک ہے وہاں آپ اپنے کارڈ رجسٹرڈ کرواتے ہیں ورنہ آ پ کو ہر ڈاکٹر چیک نہیں کر سکتا آپ کی باری تین چار گھنٹوں میں بالآخر آہی جاتی ہے اور نرس آپ سے ضروری معلومات لے کر کمپیوٹر میں فیڈ کردیتی ہے اور آپ کو ایک کمرہ الاٹ کردیتی ہے جہاں ڈاکٹر خود آپ کے پاس چل کر آتا ہے اس مقصد کیلئے تین چار کمرے بنے ہوئے ہیں اور نمبرز کے حساب سے مریض ان میں موجود ہوتے ہیں اگر ایک خاندان یعنی میاں بیوی بچے اکٹھے ہیں اور سب نے چیک اپ بھی کروانا ہے تو پھر وہ سب ایک ہی کمرے میں بٹھائے جاتے ہیں ڈاکٹر آتا ہے جو نہایت خوش اخلاق اور پیار بھرے انداز میں آپ سے سلام دعا کرتا ہے کمپیوٹر پر نرس کی ڈالی ہوئی معلومات دیکھتا ہے اور آپ سے بیماری کی نوعیت کے بارے میں سوالات کرتا ہے کینیڈا میں ڈاکٹرز دوائیاں لکھنے سے بہت گھبراتے ہیں۔زیادہ تر نہایت ہی بے ضرر قسم کی دوائیاں جیسے درد کی دوا جیسی دوائیں ہی مریض کو پرچی پر لکھ کردی جاتی ہیں یہ خوف اور گھبراہٹ اس لئے کہ کسی بھی ری ایکشن کی صورت میں ڈاکٹر جیل جا سکتا ہے بھاری جرمانہ ادا کرسکتا ہے اسکی پریکٹس رک سکتی ہے اور متاثر مریض بے چارہ ہوتا ہے اور ہم ایشیا کے لوگ جنہیں بھاری بھر کم دوائیاں کھانے کی اتنی عادت ہوتی ہے کہ ہمارے جسم کو پتہ ہوتا ہے کہ بھلاPonstan بھی کوئی دوا ہے جس سے میں ٹھیک ہو سکوں  مجھے تو14/13 دوائیاں تین تین دفعہ اندر لے جانی ہیں یہاں ایسا کوئی رواج نہیں ہے اگر آپ کو الٹیاں لگ گئی ہیں اور ہماری نظر میں بس اب ہمارے جسم کا پانی ختم ہی ہوگیا ہے اور شاید موت قریب تر آگئی ہے تب بھی ڈاکٹر کو یا ہسپتال کی ایمرجنسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا آپ زندہ ہیں نظر آرہے ہیں اسلئے تین چار پانچ گھنٹے بیٹھے رہیں جب آپ کی باری آئے گی آپ کو بلایا جائیگا خدانخواستہ آپ کو دل کی تکلیف ہے آپ کا آپریشن ہونا ہے تو سپیشلسٹ آپ کو ایک سال بعد تک کی تاریخ دے گا ہو سکتا ہے آپ اس دوران جان کی بازی ہارجائیں۔سپیشلسٹ تک پہنچنا اور علاج مکمل کروانا واقعی جوئے شیر لانے کے برابر ہے سخت ترین سردی کے اتنے وائرس ہیں اور ان سے متاثر ہو کر انسان کی حالت اتنی غیر ہو جاتی ہے اوپر سے دوائیاں اتنی مہنگی کہ اول تو اینٹی بائیوٹک کوئی لکھتا نہیں اگر لکھ دی تو 100/80ڈالر سے کم نہیں آتی لوگ اپنے آپ کو منہ گلا اور جسم ایسے لپیٹ کر باہر نکلتے ہیں کہ مہنگی دوائیاں کیسے خریدیں گے اگر بستر پر پڑ گئے تو چھٹی کیسے ملے گی زندگی کیسے گزاریں گے ایک دفعہ میں خود سخت ترین سردی میں چڑیوں کو باہر کے صحن میں کچھ دانے ڈالنے نکل گئی اگلے پندرہ دن میں بستر پر پڑی رہی پتہ چلا ہوا میں کوئی وائرس تیر رہے تھے جنہوں نے مجھے اپنی لپیٹ میں ایسا لیا کہ کہ میں اٹھنے کے قابل ہی نہ رہی برف کے بوٹ‘ برف کے لباس‘ برف کے ٹائر‘ برف کو ہٹانا‘ اپنی ڈرائیو وے کو برف سے صاف کرنا ورنہ جرمانہ آپ کا انتظار کر رہا ہے‘ یہ ساری باتیں لوگ مغربی ممالک میں خوشی خوشی کرتے ہیں ہاں اپنے ملک کی کیا بات ہے گلی محلے کی نکڑ میں جو ڈاکٹر بیٹھے ہیں ان کی قابلیت تک یہاں کے سپیشلسٹ بھی نہیں پہنچ سکتے  ہاتھ لگایا اور پتہ لگا لیا کہ آپ کو کیا بیماری ہے اگر آپ صاحب حیثیت ہیں تو اعلیٰ ترین علاج منٹوں کے فاصلے پر آپ کا انتظار کر رہا ہے اگر آپ سرکاری ملازم ہیں تو کیا کہئے‘ اعلیٰ ترین ڈاکٹر صرف آپ کو چیک کرنے کیلئے ہی تو بیٹھا ہوا ہے اگر آپ غریب ہیں تب بھی سرکاری ہسپتال میں بیٹھے ہوئے ہمارے ذہین اور لائق ڈاکٹر آپ کی تشخیص کردیتے ہیں آپ کو مفت دوائیاں مل جاتی ہیں البتہ یہاں مغربی ممالک میں آپ ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ علاج جتنا اچھا ہمارے ملک میں ہے شاید ہی کسی دوسرے ملک کے لوگ سوچ بھی سکتے ہوں اور اس کیلئے ہم جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کاش ہم اپنے ملک کو اتنا عظیم تر بنادیں کہ ہماری نسلیں ہمارے آنے والے بچے‘ یہاں کے نہ ہو کے رہ جائیں اپنے ملک میں واپس آکر اپنے موسموں کو انجوائے کریں اپنے والدین اپنے نانا نانی‘ دادا دادی اپنے خوبصورت رشتوں کی محبتیں سمیٹیں‘ اپنے پسندیدہ کھانوں سے لطف اندوز ہوں اپنے ملک کی ترقی اور بقاء کیلئے اپنی قابلیتوں کو استعمال کریں۔