ماہرین نے کہا ہے کہ ہاتھی دانت کے لیے افریقی ہاتھیوں کا شکار اب ان میں جینیاتی تبدیلیاں پیدا کررہا ہے جس کے بعد اب مادائیں اپنے دانتوں کے بغیر پیدا ہورہی ہیں۔
موزمبیق میں تحقیق کے بعد ایک ایسی خبر آئی ہے جو حیوان دوست ماہرین کو پریشان کرنے کے لئے کافی ہے۔ افریقی ہاتھیوں کی مادائیں اپنے خوبصورت دانتوں پر شکاریوں کے دباؤ کے تحت اب بغیر دانت کے پیدا ہورہی ہیں جس کے کئی شواہد ملے ہیں اور ان میں جینیاتی تبدیلی اور ارتقا کے مشاہدات بھی شامل ہیں۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ 15 سالہ خانہ جنگی کی وجہ سے دونوں اطراف سے ان ہاتھیوں کے دانتوں کے لیے بےرحمانہ شکار کیا گیا۔ ہاتھی جیسے حساس جانور نے اس دباؤ کو محسوس کیا اور بہت ہی جلد ان میں ایسی تبدیلیاں پیدا ہوئیں کہ مادہ ہتھنیوں کے دانت غائب ہونے لگے ہیں۔
1977 میں اس خطے میں شدید خانہ جنگی شروع ہوئی جو 1992 تک جاری رہی۔ دونوں اطراف کے دھڑوں نے جنگ کے دوران ہاتھی دانت جیسے خزانے کےلئے بے زبان جانوروں کو مارنا شروع کردیا۔ گورونگوسا نیشنل پارک میں موجود ہاتھی اس کا ہدف بنے۔
قیمتی ہاتھی دانت کے لیے افریقی ہاتھیوں کا شکار دیگر مقامات پر بھی جاری ہے۔ مثلاً سری لنکا میں نرہاتھیوں کی صرف پانچ فیصد تعداد ہی اپنے دانتوں کے ساتھ موجود ہے۔ حیرت انگیز طور پر تمام افریقی نر ہاتھیوں نے شدید شکار کے باوجود اپنے دانت برقرار رکھے اور اس کی وجہ جینیاتی ہے۔
ماہرین اب تک جینیاتی تحقیق کررہے ہیں کہ آخر ماداؤں کے دانت کیوں غائب ہورہے ہیں۔ لیکن ابتدائی
تحقیق بتاتی ہے کہ غالباً اے ایم اے ایل ایکس نامی جین میں اس کی وجہ ہے جو ایکس کروموسم میں پایا جاتا ہے۔ یہ جین دانتوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس جین کی تبدیلی دیگر اہم جین پر بھی اثراندازہوتی ہے۔ ماداؤں کے پاس ایکس کروموسوم کی دو نقول ہوتی ہیں اور اگر ان میں سے ایک نقل نہیں بدلتی تو اس میں موجود جین اپنا درست کام کرتا رہتا ہے۔ لیکن مرد یا نر کے پاس اس کی ایک ہی کاپی ہوتی ہے اور اگر وہ بھی بگڑ جائے تو کئی بیماریوں بلکہ جان لیوا امراض کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
ہاتھی دانت صرف دکھانے کے لیے نہیں ہوتے بلکہ وہ ہاتھیوں کے بہت کام آتے ہیں۔ اول وہ ان سے درخت توڑتے ہیں، گنے جمع کرتے ہیں، پانی کے لیے زمین میں گڑھا کھودتے ہیں اور دشمن سے اپنا بچاؤ بھی کرتے ہیں۔ اگرچہ بے زبان ہاتھی کےدانت تو اسمگلر لے جاتے ہیں لیکن ان کی بقیہ زندگی بہت مشکل بلکہ پرخطربھی ہوجاتی ہے۔