سیالکوٹ میں فیکٹری منیجرپریانتھا کمارا کے قتل کی پولیس تحقیقات میں مزید انکشافات سامنے آگئے۔
پولیس کے مطابق ورکرزاور دوسرا عملہ غیرملکی منیجرکو سخت ناپسندکرتےتھے اور پریانتھا اور فیکٹری کے دوسرے عملے میں اکثرتکرار ہوتی رہتی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ پریانتھا کے خلاف ورکرز اور سپروائزر نے مالکان سے کئی بارشکایت بھی کی تھی جبکہ واقعے کے روز پریانتھا کمارا نے پروڈکشن یونٹ کا اچانک دورہ کیا تھا جہاں ناقص صفائی پرپریانتھا کمارا نے ورکرزاورسپروائزرکی سرزنش کی تھی۔
پولیس کے مطابق فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا نے ورکرزکودیواروں پررنگ کیلئے تمام اشیا ہٹانے کا کہا تھا اور مقتول منیجر خود بھی دیواروں سے چیزیں ہٹاتارہا.
اسی دوران مذہبی پوسٹر بھی اتارا جس پر ورکرز نے شورمچایا تو مالکان کے کہنے پر پریانتھا کمارا نے معذرت کرلی تھی۔
پولیس تحقیقات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے بعد میں ورکرز کو اشتعال دلایا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پریانتھا کمارا فیکٹری میں بطورجنرل مینجرپروڈکشن ایمانداری سے کام کرتا تھا اور فیکٹری قوانین پر سختی سے عمل درآمدر کراتا تھا جس پر فیکٹری مالکان بھی اس کےکام سے خوش تھے۔
قبل ازیں سری لنکن منیجر کے قتل کے واقعے کی مزید تفصیلات سامنے آئی تھیں۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق وقوعہ کے وقت فیکٹری میں رنگ روغن کا کام جاری تھا، سری لنکن شہری نے صبح 10 بج کر28 منٹ پردیوارپر لگے کچھ پوسٹرز اتارے تو اس دوران فیکٹری منیجر اور ملازمین میں معمولی تنازع ہوا۔
فیکٹری منیجر زبان سے نا آشنا تھا جس وجہ سے اسے کچھ مشکلات درپیش تھیں، پولیس
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ فیکٹری منیجر زبان سے نا آشنا تھا جس وجہ سے اسے کچھ مشکلات درپیش تھیں تاہم فیکٹری مالکان نے ملازمین کےساتھ تنازع حل کرایا اور فیکٹری منیجر نے غلط فہمی کا اظہار کرکے معذرت بھی کی لیکن کچھ ملازمین نے بعد میں دیگر افراد کو اشتعال دلایا جس پر بعض ملازمین نے منیجر کو مارنا شروع کردیا۔