اشرف غنی کو قتل کرنیکا کوئی ارادہ نہیں تھا، ملا عبدالغنی برادر

لندن:افغان نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ طالبان کا سابق صدر اشرف غنی کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

ملا برادر نے یہ بات افغانستان کے سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اشرف غنی اور ان کے قریبی ساتھی کہتے رہے ہیں کہ طالبان کابل پر قبضے کے بعد انھیں قتل کرنا چاہتے تھے۔

صحافی نے ملا برادر سے جب سوال کیا کہ ’سابق صدر اشرف غنی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر وہ ملک نہ چھوڑتے تو انھیں مار دیا جاتا۔ کیا امارت اسلامیہ کا ایسا کوئی منصوبہ تھا؟

اس کے جواب میں ملا برادر نے سوال کیا کہ ’کوئی بھی مجرم ہو، وہ ایک ہی جیسے ہوتے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ بہت سے لوگ افغانستان میں ہی ٹھہرے۔۔۔ کیا انھیں کوئی دقت پیش آئی؟۔برادر نے کہاکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔‘ 

سابق افغان صدر حامد کرزئی اور سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد بھی ملک چھوڑ کر نہیں گئے۔

ملا برادر نے کہا کہ طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے تمام لوگوں کے لیے معافی کا اعلان کیا تھا اور اس کا اطلاق اشرف غنی پر بھی ہوتا ہے۔

ملا برادر نے کہا کہ ’اللہ نے ہمیں افغانستان میں کامیابی دی، یہ اللہ کی مدد کا نتیجہ ہے، اسی لیے ہمارے امیر نے ان تمام لوگوں کے لیے معافی کا اعلان کیا جو پرانی انتظامیہ سے وابستہ تھے۔ پھر ہم اشرف غنی یا کسی اور کو کیسے مار سکتے تھے؟‘