پاک، ایران، ترکی مال بردار ٹرین

پاکستان، ترکی اور ایران کے درمیان اسلام آباد سے تہران اور پھر استنبول تک ریل سروس کی بحالی کے لیے اس منصوبے کا دوبارہ افتتاح کر دیا گیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم خان سواتی کے ہمراہ اسلام آباد میں مارگلہ ریلوے سٹیشن پر کارگو سروس کی بحالی کی تقریب میں شرکت کی پاکستان ایران اور ترکی کے مابین آئی ٹی آئی مال بردار ٹرین سروس تجارت کا ایک بہترین ذریعہ ہوگی اس سے نہ صرف سامان پر ٹیکس کی شرح کم ہوگی بلکہ سامان ہفتوں کی بجائے چند دنوں میں کم خرچ پر کسی بھی ملک پہنچ جائے گی جس سے نہ صرف تجارت میں بہتری آئے گی بلکہ دوطرفہ تعلقات بھی مٗضبوط اور مستحکم ہوں گے یہ مال بردار ٹرین اسلام آباد سے روانہ ہو کر ایران کے شہر تہران میں اپنی پہلی منزل کا سفر مکمل کرکے ترکی کا سامان اٹھائے گی اور استنبول پہنچے گی اس ٹرین میں 5000ٹن وزن مال اٹھانے کی گنجائش موجود ہے جبکہ اس اقدام سے علاقائی رابطے بھی مضبوط ہوں گے جس سے وسیع کاروباری رابطے کھلیں گے کیونکہ ریلوے دنیا بھرمیں نقل وحمل کا سب سے سستا ذریعہ ہے۔یہ ٹرین ایک پرائیویٹ فرم ہارون برادرز کے تعاون سے شروع کی گئی ہے۔ اس ٹرین کا تصور 1960سے چلا آرہا ہے، ماضی میں اسے ’آر سی ڈی ٹرین‘ کہا جاتا تھا۔1985میں اس کا نام ایکوٹرین ہو گیا، 1992میں اس منصوبے کے تحت تمام دس ایکو ممالک کو سڑک اور ریل کے ذریعے بھی ملانے کا فیصلہ کیا گیا۔2009میں یہ سروس باقاعدہ شروع کی گئی، جووقتاً فوقتاً 2019تک فعال رہی، اس کے بعد اسے مکمل بند کر دیا گیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ ایکو ممالک باہم ایک دوسرے سے زمینی طور پر اس طرح سے مربوط ہیں کہ سرحدوں کے سوا کوئی دوسری رکاوٹ نہیں ہے، یہ تمام ممالک باہمی تجارت زمینی راستوں سے زیادہ بہتر طور پر کر سکتے ہیں۔جس کی ایک مثال ترکی سے براستہ ایران اور وسط اشیائی ممالک چین تک ٹرین کا آغاز ہے۔پاکستان سے ترکی تک اور زمینی راستے کھولنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ پاکستان میں ٹرین کی پٹری کی اپ گریڈیشن کا نہ ہونا ہے، اگر یہ رکاوٹ دور کر لی جائے تو پاکستان کی مصنوعات خصوصاً سبزیاں اور پھل بھی برآمد کئے جاسکتے ہیں اور پاکستان ترکی سے یورپ تک زمینی راستے کو برآمدات کے لئے استعمال کرکے اپنی پرانی منڈیوں سے استفادہ کر سکتا ہے۔ یہ ٹرین اپنے روٹ کے تمام دس ممالک کے درمیان بہتر تجارتی تعلقات استوار کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔توقع یہ ہے کہ فریٹ ٹرین کے بعد مسافر گاڑی بھی چلائی جا سکے گی، جس سے سیاحت کو فروغ ملے گا۔ مجموعی طور پریہ ٹرین علاقائی تعاون اور ترقی کے لئے ایک بڑا موقع بن سکتی ہے اور اس اقدام سے انسانی سمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی، اور لوگ غیر قانونی بارڈرز کراس کرکے دوسرے ممالک میں جانے کی بجائے قانونی طور پر آسان راستے کا انتخاب کریں گے اور یقینی طور پر اس میں تینوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی اور تندہی کے ساتھ اس منصوبے کو آگے بڑھائے تاکہ پاکستان کو مغربی ممالک کی بلیک میلنگ سے بچایا جا سکے۔اقتصادی تعاون تنظیم کے تین بانی ممالک پاکستان، ایران اور ترکی نے تینوں ممالک کے دارالحکومتوں یعنی اسلام آباد، تہران اور استنبول کے مابین اقتصادی ٹرین سروس شروع کرنے کا منصوبہ بنایاتھا۔ یہ تینوں ممالک کے مابین دوستی کا ثبوت ہے۔ خاص طور پر پاکستان کے لئے یہ بہت اہم منصوبہ ہے کیونکہ یہ تینوں ممالک کی تجارتی سرگرمیوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان ریلوے کو وسطی ایشیائی ممالک اور ترکی کے راستے یورپی ممالک سے ملاتا ہے۔ اس طرح سے پاکستان کو یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی۔ ہر ملک اپنی برآمدات بڑھانے کے لئے اقدامات کرتا ہے اور انہیں اپنی مصنوعات کی برآمد کے لئے بڑی مارکیٹوں کی ضرورت ہے۔ یورپی منڈیاں بہت بڑی ہیں اور ہر ترقی پذیر ملک ان تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ایسے ممالک یورپی ممالک کی بڑی منڈیوں کی وجہ سے اپنی برآمدات میں اضافہ کرتے ہیں اور اس طرح کافی منافع کماتے ہیں۔پاکستان کو زیادہ سے زیادہ یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنی چاہئے۔ یہ ٹرین سروس پاکستان کے لئے یورپی منڈیوں تک رسائی کے لئے ایک بہترین راستہ ہے کیونکہ ترکی اس منصوبے کا ایک حصہ ہے اور ترکی کا ایک حصہ یورپ میں ہے، ترکی کے راستے ٹرین کے ذریعے پاکستان کے لیے یورپ پہنچنا ممکن ہے۔ یہ راستہ سمندری راستے سے زیادہ سستا ہے اور اس راستے کے استعمال سے وقت کی بھی بچت ہوتی ہے۔اس کے علاوہ اس آئی ٹی آئی ٹرین منصوبے کی اہمیت اس وجہ سے بھی ہے کہ یہ روس، چین، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا سے وابستہ ہوگا۔ اس سے خطے میں معاشی، صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ ان میں سے زیادہ تر ممالک کے اپنے ریلوے نظام موجود ہیں جنھیں ایک دوسرے کے ساتھ سرحدوں پر جوڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا ریلوے کا نظام بھارت اور ایران کے ساتھ بھی ملا ہوا ہے اور مستقبل قریب میں یہ ممکن ہے کہ چین اور افغانستان ریلوے پاکستان ریلوے لائنوں میں شامل ہوجائیں۔اس طرح پاکستان جنوبی اور وسطی ایشیا کے مابین ایک پل کا کام کرے گا، جو پاکستان کیلئے بہت فائدہ مند ہوگا۔آئی ٹی آئی ٹرین منصوبہ بنیادی طور پر ای سی او ممالک کا منصوبہ ہے، لہٰذا وسطی ایشیائی ممالک، بشمول افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان، جو ای سی او کے ممبر ہیں، جلد ہی ریلوے سروس میں شامل ہوجائیں گے۔ روس جو دنیا کا سب سے بڑا ریلوے نظام رکھتا ہے، وسط ایشیا کے ذریعے اس سے منسلک ہوجائے گا۔ اس طرح سے مغربی یورپ تک رسائی ترکی اور مشرقی یورپ تک روس کے راستے ممکن ہوگی۔پاکستان خطے کا ایک بہت اہم ملک ہے کیونکہ یہ مختلف اہم خطوں کے وسط میں واقع ہے۔ چین پاکستان کے شمال میں واقع ہے، جنوبی ایشیائی اوراکثر سارک ممالک اس کے مشرق میں واقع ہیں اور وسطی ایشیائی ممالک مغرب میں واقع ہیں۔ پاکستان کی مغربی سمت کے ممالک ایک بڑے علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں اور یہ تمام مسلم اکثریتی ممالک ہیں۔ یہ سارے ممالک ایک خطے میں واقع ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ زنجیر کی طرح جڑے ہوئے ہیں۔