نور سلطان سلطان: وسطی ایشیا کے سب سے بڑے ملک میں فسادات کے بعد قازقستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران 160 سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار کو گرفتار کیا گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کو مقامی میڈیا کے حوالے سے وزارت داخلہ نے کہا کہ ابتدائی تخمینوں کے مطابق ہلاکت خیز تشدد کے بعد املاک کو تقریباً 19 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
وزارت کے مطابق 100 سے زائد کاروباری اداروں اور بینکوں پر حملہ کیا گیا اور لوٹ مار کی گئی اور تقریباً 400 گاڑیاں تباہ کی گئیں۔
روس کی خبر رساں ایجنسی نے اتوار کو وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو بچوں سمیت کل 164 افراد پرتشدد واقعات میں مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ قازقستان کے مرکزی شہر الماتی میں 103 افراد ہلاک ہوئے تھے، جہاں سب سے زیادہ تشدد ہوا۔
وزیر داخلہ ایرلان ترگمبائیف نے کہا کہ آج ملک کے تمام خطوں میں صورتحال مستحکم ہے، اس کے باوجود ملک میں امن بحال کرنے کی کوشش میں انسداد دہشت گردی آپریشن جاری ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں قازقستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر ملک بھر میں ہونے والے احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں پر صدر قاسم جومارت توقایف نے وزیراعظم کا استعفیٰ لیکر کابینہ برطرف کر دی گئی تھی۔
عوامی مطالبے پر صدر قاسم نے وزیراعظم سے طویل ملاقات کی جس کے بعد وزیراعظم عسکر مامن نے استعفیٰ پیش کردیا۔ صدر نے استعفیٰ قبول کرکے کابینہ برطرف کرنے کا اعلان کردیا اور مظاہروں کے گڑھ دارالحکومت الماتے، صوبے منگیستو میں 17 جنوری تک ایمرجنسی نافذ کردی۔