یمن میں جیل پر فضائی حملے سے 100سے زائد افراد ہلاک

صنعاء:یمن میں طویل عرصے سے جاری تنازع میں ایک بار پھر شدت آگئی ہے اور ایک جیل پر فضائی حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے جبکہ بمباری کے ایک اور واقعے میں 3 بچے ہلاک ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے حوثی باغیوں نے بھیانک وڈیو جاری کی جس میں جیل پر حملے کے بعد ملبے میں دبی مسخ لاشیں نظر آرہی ہیں، حملے میں صعدہ کے شمالی مرکز میں واقع جیل کی عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی۔

سیف دی چلڈرن نامی تنظیم کا کہنا تھا کہ حدیدہ کے جنوبی ساحلی قصبے میں سعودی اتحادی فورسز کے ٹیلی کمیونی کیشن سہولت مرکز پر فضائی حملے میں 3 بچے جاں بحق ہوگئے، بچے عمارت کے قریب کھیل رہے تھے، پورے یمن میں انٹرنیٹ بھی بند ہے۔

سیو دی چلڈرن کا کہنا تھا کہ جس وقت حملہ کیا گیا مبینہ طور پر بچے اس وقت عمارت کے قریب موجود فٹبال گرانڈ میں کھیل رہے تھے۔

یہ حملے حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ کو نئے مرحلے میں داخل کرتے ہوئے ابوظبی میں ڈرون اور میزائل حملوں کے دعووں کے بعد سامنے آئے ہیں، ابوظبی میں 5 دن قبل حوثی باغیوں کے حملے میں 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

متحدہ عرب امارات، جو باغیوں سے لڑنے والی سعودی اتحادی فورسز کا حصہ ہے، اس نے جوابی حملوں کی دھمکی دی تھی۔ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق سعدہ میں جیل پر حملے کے بعد ہسپتال بھر گئے ہیں، صرف ایک ہسپتال میں ہی 200 زخمیوں کو لایا گیا۔

یمن میں انٹرنیشنل کمیٹی فار ریڈ کراس کے ترجمان بشیر عمر نے  بتایا کہ 100 سے زیادہ افراد ہلاک اور زخمی ہیں جبکہ تعداد مزید بڑھ رہی ہے۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے یمن میں مشن ہیڈ احمد محت نے کہا کہ فضائی حملے کی جگہ پر ابھی کئی لاشیں موجود ہیں، کئی لوگ لاپتا ہیں، یہ جاننا تقریبا ناممکن لگتا ہے کہ کتنے لوگ مارے گئے، یہ تشدد کا خوفناک عمل ہے۔