امریکا نے ایران کیلئے پابندیوں پر استثنیٰ بحال کردیا

واشنگٹن:ایران کے ساتھ 2015 کے عالمی جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے عالمی جوہری تعاون منصوبے کے تحت امریکا اور ایران کے درمیان بلواسطہ جاری مذاکرات کے حتمی مرحلے میں داخل ہونے کے ساتھ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایران پر عائد پابندیوں پر استثنیٰ بحال کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پابندیوں سے استثنیٰ نے روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو جوہری عدم پھیلا ؤکا کام کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ موثر طریقے سے ایرانی جوہری سائٹس کو ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کرنا مشکل ہو۔

بحال کیا گیا استثنیٰ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں 2019 اور 2020 میں امریکا نے منسوخ کردیا تھا جو جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا مقصد یہ ہے کہ امریکا معاہدے میں واپس آجائے اور ایران اس معاہدے پر عمل درآمد دوبارہ شروع کردے۔

یہ معاہدہ سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں کیا گیا تھا اور جو بائیڈن نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ امریکا کو اس معاہدے میں واپس لانے کی کوشش کریں گے۔ا

مریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی دستخط شدہ ایک رپورٹ محکمہ خارجہ نے کانگریس کو بھیجی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پابندیوں پر استثنی کی بحالی سے ایران، چین، فرانس، جرمنی، روس، برطانیہ اور امریکا سمیت کئی ممالک کے ایک گروپ کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں واپسی کے متعلق ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں مدد ملے گی۔

اس معاہدے کو باضابطہ طور پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کا نام دیا جاتا ہے۔