یوکرین پر حملہ آور ہونے پر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے روس پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک نے روسی میڈیا کی مونیٹائزیشن ختم کر کے اشتہارات بند کر دیے ہیں جب کہ سرکاری نشریاتی اداروں کے مواد پر بھی جزوی پابندی عائد کر دی ہے۔
روسی نشریاتی، حکومتی ادارے، شخصیات تشدد اور جنگ سے متعلق مواد فیس بک پر شیئر نہیں کر سکیں گے۔
ویڈیوز شیئرنگ کے سب سے بڑے پلیٹ فارم یوٹیوب نے بھی تشدد اور جنگ سے متعلق لاتعداد روسی ویڈیو ہٹا دیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے بھی روسی میڈیا، حکومتی اداروں اور شخصیات پر جزوی پابندی عائد کردی جن میں اشتہارات کی بندش بھی شامل ہے۔
گوگل بھی پابندیاں نافذ کرنے سے متعلق فیصلہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔
ادھر برطانوی خفیہ ادارے نے اپنے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روس کو یوکرین کے ساتھ جنگ میں سوچ سے زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت کیف میں پہنچ چکی ہیں اور گلیوں میں جھڑپیں ہو رہی ہیں، روسی افواج تاحال دارالحکومت کے وسط سے دور ہیں۔
انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق واضح نہیں کہ اب تک کتنے روسی فوجی ہلاک ہوئے۔