روس نے یوکرین پر پوری قوت سے حملے شروع کردیئے، کیف کا گھیراؤ

ماسکو/ کیف:یوکرین کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد پیوٹن نے یوکرین پر بھرپور حملے کا اعلان کردیا جس کے بعد کیف کی گلیوں اورسڑکوں میں جنگ شروع ہوچکی ہے۔

 روسی فوج نے چار اطراف سے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر حملے شروع کردیئے ہیں‘ ٹینکوں نے کیف کا گھیراؤ کرلیا ہے جبکہ روسی فوج یوکرینی شہر ملتیوپول میں د اخل ہوگئی ہیں۔

 کیف کے میدان سکوائر اور ٹروئیشچینا میں گھمسان کی جنگ جاری ہے اور کئی دھماکے سنے گئے ہیں۔

 اطلاعات کے مطابق روسی صدر کے دفتر کریمان پر سائبر حملہ کیا گیا ہے‘ دوسری جانب روس نے عالمی خلائی سٹیشن تباہ کرنے کی دھمکی دیدی ہے‘ امریکہ نے 600 ملین ڈالر کی خصوصی امداد کی منظوری دیدی ہے۔

 یوکرین صدر کا کہنا ہے کہ ہمارے پارٹنر اسلحہ اور گولہ بارود بھجوا رہے ہیں جبکہ فرانس نے روس کا مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے لیا ہے‘۔

آزاد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اب شہری روس سے جنگ لڑ رہے ہیں‘ فوج کے وسائل کم ہیں‘ روس کے خلاف لڑنے کیلئے امریکہ 350 ملین ڈالر کے ہوائی جہاز‘ بکتر بند گاڑیاں اور دیگر ہتھیار یوکرین بھجوائے گا‘ جبکہ 250 ملین ڈالر مجموعی امداد کی مد میں دیئے جائیں گے

 تفصیلات کے مطابق روسی افواج یوکرائن کے دارالحکومت کِیف پر حملہ آور ہو چکی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ کِیف پرچار اطراف سے حملہ کیا گیا ہے اور کیف شہر میں لڑائی شروع ہوچکی ہے۔

یوکرائن کی نیوز ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق کیف کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ شہر کی گلیوں میں لڑائی کا آغاز ہوگیا ہے جبکہ شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔یوکرائن کے دارالحکومت کیف سے دھماکوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

 میدان اسکوائر کے قریب ایک بڑے دھماکے کی آواز سنائی دی ہے اور شلیاؤ سے بھی دھماکوں کی اطلاعات آ رہی ہیں 50 سے زائد دھماکے سنے گئے۔

عینی شاہدین کے مطابق کِیف شہر کے مرکز میں توپوں کے حملے واضح طور پر میلوں دور سے سنائی دیے ہیں۔ کیف انڈیپنڈنٹ کے مطابق شہر کے چڑیا گھر اور شلیاوکا کے علاقے میں گولہ باری کی اطلاعات ملی ہیں۔

یوکرائن میں اسٹیٹ اسپیشل سروس کے مطابق شہر کے علاقے ٹروئیشچینا میں سی ایچ پی 6 پاور اسٹیشن کے قریب فائرنگ کی آوازیں جاری ہیں۔ اس حملے کا مقصد شہر میں بجلی کی ترسیل کو متاثر کرنا ہوسکتا ہے۔کیف کی ایک شاہراہ پر تباہ شدہ گاڑیاں اور آتشزدگی بھی دیکھی گئی ہے۔

 ایک ایئر فیلڈ کے قریب فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہاں روسی چھاتہ بردار دستے اْتر کر کیف کے مرکزی علاقوں کا رْخ کریں گے۔

دوسری جانب روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی افواج بغیر کسی مزاحمت کا سامنا کیے یوکرائن کے شہر ملیتوپول میں داخل ہوگئی ہیں۔

یوکرائن کے جنوب مشرق میں کریمیا اور بحیرہ ازوف کے قریب واقع ملیتوپول شہر میں تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزار افراد کی آبادی ہے۔روس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی ہے جس کے بعد فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کردی گئی۔

 ہفتہ کوروسی صدارتی محل (کریملن)کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرکے تنازع کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ہفتہ کو میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ متوقع مذاکرات کے پیش نظر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو روس کے مرکزی فوجی دستوں کو پیش قدمی روکنے کے احکامات دیے تھے تاہم اب چونکہ یوکرین نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے لہذا  ہفتہ کو دوپہر سے فوجیوں کی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔

 روسی افواج کی جانب سے کیف میں اس وقت حکومتی عمارتوں کے قریب شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، درالحکومت سمیت دیگر شہروں پر میزائل داغے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، ایئرپورٹ سمیت شہر کا مرکز بھی میزائل کا نشانہ بنا۔

 یوکرین کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ ہفتے تک روسی حملوں سے تین بچوں سمیت 198 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 11 سو سے زیادہ ہو چکی ہے جن میں 33 بچے بھی ہیں۔دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادومیر زلینسکی نے کہا ہے کہ روسی افواج سے لڑنے کے لیے مغربی پارٹنرز ہتھیار بھجوا رہے ہیں۔حملے کے تیسرے روز کیف کی گلیوں میں لڑائی جاری ہے۔ یوکرینی حکام نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات میں پناہ لیں۔