یوکرین روس جنگ: جنرل اسمبلی آج حالات کا جائزہ لے گی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی ہنگامی اجلاس آج (پیر کے روز) منعقد کیا جارہا ہے جس میں یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں تمام 193 اراکین اس حوالے سے اپنا مؤقف پیش کریں گے کہ کیا عالمی برادری یوکرین میں روس کی بلا اشتعال مسلح جارحیت کی مذمت اور یوکرین سے روسی افواج کی فوری واپسی کا مطالبے پر مشتمل قرار داد کی حمایت کرے گی۔

اقوام متحدہ کی تاریخ میں ایسا صرف گیارویں مرتبہ ہورہا ہے کہ جب کسی معاملے پر اس طرح کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا جارہا ہے۔ سفارت کاروں نے میانمار، سوڈان، مالی، برکینا فاسو، وینزویلا، نکاراگوا اور یقیناً روس میں ایسی حکومتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کو ایسی دنیا میں جمہوریت کے بیرومیٹر کے طور پر دیکھا جائے گا جہاں آمرانہ جذبات عروج پر ہیں۔

عالمی امن کے ذمہ دار ادارے پر موجودہ صورتحال کے دباؤ کو نمایاں کرتے ہوئے ایک سینیئر سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اگر روس یوکرین فتح کرلیتا ہے تو یہ عالمی آرڈر کو ہمیشہ کے لیے تبدیل کرسکتا ہے۔ نیویارک میں اجلاس کا آغاز صبح 10 بجے صدر اسمبلی عبداللہ شاہد اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی تقاریر سے ہوگا۔  متعدد ممالک کی جانب سے متوقع تقاریر کے پیش نظر قراردار پر منگل تک ووٹنگ نہیں ہوسکے گی۔

اجلاس کے منتظمین کو امید ہے کہ قرارداد کے حق میں تقریباً 100 سے زائد ووٹ حاصل کیے جاسکیں گے، سوائے شام، چین، کیوبا اور بھارت جیسے ممالک کہ سے جو روس کےحق میں ووٹ دیں گے یا غیرجانبدار رہیں گے۔

ولادیمیر پیوٹن نے اتوار کو روس کی نیوکلیئر ڈیٹرنس فورسز کو ہائی الرٹ پر رہنے کا حکم دیا تھا، جس سے فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر شور مچا ہوا ہے جب کہ امریکا نے اس حکم کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا۔