پیئرسن ائرپورٹ پر حسب معمول رش تھا کورونا وائرس کی سختیاں اتنی نرم ہوئی تھیں کہ اب ایک دوست یا رشتہ دار اپنے عزیز کے ساتھ ائرپورٹ کی حدود میں داخل ہو سکتا تھا اس سے پہلے2020ء اور2021ء کا بھی آدھا سال ایسا ہونا ناممکن تھا مسافر ہی اکیلا ائرپورٹ کی حدود میں داخل ہو سکتا تھا نہ جانے بزرگ لوگوں کا کیا حال ہوا ہوگا جن کو انگریزی سے نابلد ہونے کی وجہ سے ایک ایک قدم پر کسی سہارے کی اشد ضرورت ہوتی ہے بہرحال یہ میری خوش قسمتی تھی کہ دو سال کے بعد جب میں نے سفر کرنے کیلئے ٹورنٹو کے پیئرسن ائرپورٹ پر قدم رکھا تو میرا بیٹا میرے سامان کی ٹرالی تھامے میرے ساتھ ساتھ چل رہا تھا فرماں بردار اور محبت بھرے دل رکھنے والے بچے ماں باپ کیلئے دنیا میں فرمان بردار بچے نعمت ہوتے ہیں اس نعمت کیلئے ذات ربی کی شکر گزار ہوں میں نے دیکھا ائر پورٹ مسافروں سے بھرا پڑا ہے پی آئی اے کے کاؤنٹر کھل چکے تھے اور لمبی قطاریں دھیرے دھیرے آگے کی طرف سرک رہی تھیں ایک قطار ان میں ایسی تھی جہاں صرف ایک خاتون اپنا سامان وزن کروانے کیلئے تنہا کھڑی تھی‘ یہ فرسٹ کلاس کی قطار تھی جہاں دوسری مسافر میں خود تھی میں نے ہمیشہ اکانومی کلاس میں سفر کیا ہے جہاں کبھی بھی نہ تو مجھے کھڑکی والی سیٹ ملی اور نہ ہی کوئی پسندیدہ ایسا مسافر ہمراہی ملا کہ سفر اچھا گزرتا تو اس دفعہ سینکڑوں سفر کرچکنے کے بعد میں نے پکاارادہ کیا تھا کہ میں ایگزیکٹو کلاس میں سفر کرونگی۔ اس سفر میں ڈبل ٹرپل کرایہ دینے کی دلیل اپنے دل کو یوں دی کہ نہ تو مجھے مہنگے کپڑے پہننے کا شوق ہے اور نہ ہی برانڈڈ پرس اور جوتے پر میرا دل بے اختیار آجاتا ہے تو کیوں نہ میں اپنے سال میں اس اکلوتے سفر کو دلنشین بنانے پر ذرا فراخ دلی سے پیسہ خرچ کردوں‘ اور وہ سفر بھی پورے24گھنٹوں پر مشتمل ہے تو میں نے کئی مہینے پہلے یہ ٹکٹ خرید لیا تھا جو مجھے نسبتاً سستا مل گیا لیکن پھر بھی لاکھوں میں تو تھاہی‘ امریکہ یورپ اور کینیڈا کی طرف سفر کرنے والوں کو علم ہے کہ ایک بھرپور رقم کے ساتھ ہی جہاز کا یہ سفر ممکن ہو سکتا ہے بہرحال کاؤنٹر پر بحیثیت دوسرے مسافر کے میرا نمبر فوراً ہی آگیا۔
اب میرا پاسپورٹ اور ٹکٹ کاؤنٹر کے اس پار کھڑے ہوئے ایک بزرگ سے آدمی کے ہاتھ میں تھا وہ میرے بکسزمشین کے ذریعے وزن کر رہا تھا فرسٹ کلاس میں سامان کا وزن بھی مجھے 10کلو تک زیادہ لے جانے کی سہولت موجود تھی ورنہ تو جہاز میں ایک پونڈ وزن بھی زیادہ ہو جائے تو جرمانہ بھرنا پڑتا ہے کاؤنٹر کے پار بزرگ ورکر نے مجھے پورا پورا پروٹوکول دیا اور یہ پیشکش کی کہ اگر میں اپنا ہاتھ میں تھاما ہوا چھوٹا اٹیچی بکس جہاز میں رکھوانا چاہوں تو رکھوا سکتی ہوں میری حیرت کی انتہا نہ رہی ایسا کبھی بھی ممکن نہ ہوتا کہ ہاتھ کاسامان بھی اپنے بڑے سامان کے ساتھ دے دیا جائے میرے لاکھوں روپے دھڑادھڑ واپس موصول ہو رہے تھے اب میرے ہاتھ میں صرف میرا پرس تھا جس کا وزن نہ ہونے کے برابر ہے اور یہ بہت بڑی خوش نصیبی تھی کہ میں بھاری سامان سے آزاد ہو کر ڈیپارچر لاؤنج جاؤنگی میرا بیٹا یقینا بہت ہلکا پھلکا ہوگیا کہ میری بزرگ ماں ایک آرام دہ سفر کا آغاز کرنے والی ہے‘ میں نے بیٹے کو گلے لگایا دعائیں دیں اور ڈیپارچر لاؤنج کی طرف چل پڑی ایک نظر پیچھے مڑ کر دیکھا اکانومی میں ایک ہجوم بیکراں قطاروں میں کھڑا ابھی تک اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا اصل تلاشی اور پوچھ گچھ ڈیپارچر لاؤنج کی طرف جانے والے راستے پر ہوتی ہے جہاں پر مسافر اپنے دستی سامان اور جامہ تلاشی کے مرحلے سے گزرتا ہے ڈیپارچر لاؤنج میں حسب معمول کافی لوگ تھے کینیڈا میں رہتے ہوئے ان کی امارت اور خوشحالی ان کے چہروں سے نظر آرہی تھی ماؤں نے اگر دیسی لباس پہن رکھا تھا لیکن بچوں نے مکمل انگریزی لباس زیب تن کیا ہوا تھا جب جہاز کی بورڈنگ شروع ہوئی تو ایگزیکٹیو کلاس کو پہلے فوقیت دی گئی فرق صاف ظاہر ہورہا تھا کسی بھی ائرلائن میں فرسٹ کلاس کے مسافروں سے الگ سے برتاؤ کیا جاتا ہے ظاہر ہے دو یا تین ٹکٹ جتنی رقم وہ ایک سیٹ کی ادا کرتے ہیں ائرلائنز مسافر کو سہولیات پر سہولیات دیتی ہے کہ وہ ہمیشہ تین گنا کرایہ خرچ کرتے رہے اور ان کی ائرلائن کو فائدہ دیتے رہیں جہاز کے اندر جانے کیلئے میرا راستہ بالکل الگ تھا اور میرے جہاز میں پہنچتے ہی ایک ائرہوسٹس نے بڑی محبت سے مجھے میری سیٹ تک پہنچانے میں میری مدد کی ایک دوسری ائرہوسٹس میرے لئے جوس کا گلاس لئے ہوئے چلی آئی ابھی مسافروں کی بورڈنگ ہو رہی تھی میں نے تو کبھی ایسا سوچا بھی نہ تھا کہ سیٹ پر بیٹھتے ہی میری خاطر تواضع شروع ہو جائیگی ایک اور ائرہوسٹس میرے لئے سینی ٹائزر لے آئی۔ ایسی آؤبھگت کے بارے میں اپنی قومی ائرلائن میں تو میں نے سوچا بھی نہ تھا۔
جب جہاز روانہ ہوا تو ٹافیاں‘ جوس تاکہ میرا دل خراب نہ ہو‘ جیسا کہ جہاز کے اڑنے سے اکثر ہی مسافروں کے ساتھ ہو جاتا ہے میں کوئی عام مسافر نہ تھی فرسٹ کلاس کی مسافر تھی میں نے فرسٹ کلاس پر نظرڈالی صرف گیارہ مسافر دور دور بیٹھے ہوئے نظر آئے جب کہ یہاں کل 40سیٹیں تھیں ناشتہ ایسا کہ جیسے فائیوسٹار ہوٹل میں بیٹھی ہوں جس سیٹ پر میں بیٹھی تھی ایک بٹن دبانے سے وہ آرام دہ لمبی برتھ میں تبدیل ہوگئی چاہوں تو سو جاؤں چاہوں تو بس آنکھیں بند کرکے آرام کروں بس اس سفر میں ایک اچھا کام میں نے یہ کیا کہ ان کا دیا ہوا کمبل استعمال نہیں کیاکیونکہ میرے خیال میں اس کمبل میں ہی سارے وائرس ہوتے ہیں جانے کتنے مسافروں نے ان کو استعمال کیا ہوتا ہے اور دوبارہ سے تہہ کر کے پیکٹ میں بند کر دیا جاتا ہے سفر میں ہمیشہ اپنی شال کو بطور چادر یا کمبل استعمال کرنے کیلئے اپنے سفری بیگ میں ہی رکھتی ہوں کھانے کا وقت ہوا تو ائرہوسٹس آئی اور کہنے لگی میڈیم آپ کانٹی نینٹل‘ دیسی یا روسٹڈ کونسا کھانا پسند کرینگی میں حیران ہو کر سوچنے لگی خدا کی شان‘ قومی ائرلائن میں ایسی آپشن دی جارہی ہے جہاں ائرہوسٹس بعض اوقات پانی لینے جاتی ہے تو واپسی کا راستہ ہی بھول جاتی ہے میں نے ائرہوسٹس سے کہا کہ میں نے ناشتہ کرلیا ہے اب کئی گھنٹے تک میں کچھ نہیں کھا سکتی کیونکہ مجھے زیادہ کھانے کی عادت ہی نہیں ہے اب اس کے حیران ہونے کی باری تھی اسکے باوجود اصرار کے میں کھانا کھانے پر راضی نہ ہوئی جہاز میں میرا زیادہ وقت اس نقشے کو دیکھنے میں گزرتا ہے جہاں سے جہاز گزر رہا ہوتا ہے جغرافیہ ایک اور میرا پسندیدہ مضمون ہے ان ممالک کے جہاز کے روٹ کو دیکھتی ہوں جو اس وقت بہت نیچے ہزاروں کلومیٹر زمین پر موجود ہیں ایک خوشگوار ترین سفر کے بعد اسلام آباد ائرپورٹ پر جہاز بحفاظت لینڈ کرگیا یہ سفر میری زندگی کا آرام دہ سفر تھا۔