دنیا میں پاکستان شاید وہ واحد ملک ہے جہاں وسائل ہونے کے باوجود مسائل کی بھرمار ہے۔ قدرت کی کون کون سی دولت اور نعمت ایسی ہے جو کہ پاکستان میں موجود نہیں؟یہاں پٹرول، گیس، سونا، چاندی، کوئلہ،ماربل، جپسم، نیلم، زمرد اور دیگر ہیرے جواہرات کی کانیں، کھیوڑہ میں دنیا کی نمک کی دوسری سب سے بڑی کان، کاشتکاری کیلئے دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام، پانچ دریااور ان پر بنائے گئے ڈیم، چار خوبصورت موسم بہار، خزاں، گرمی اور سردی‘ صحراؤں کی چمکتی ریت میں شیشے کے ذخائر، برف سے ڈھکے پہاڑوں کے لامتناہی سلسلے، پھل فروٹ کی اعلیٰ اقسام، گندم، چاول، گنا، کپاس کے علاوہ بے شمار اجناس۔ غرض یہ کہ ارض پاک میں قدرت کی ایسی کون سی دولت ہے جو کہ یہاں موجود نہیں؟ہمارے ملک میں بے پناہ دولت ہے، صرف ہمیں پہاڑوں کو کاٹنا اور زمین کو کھودنا پڑے گا اور اس کے ذریعے پاکستان دنیا کی بڑی قوت بن سکتا ہے اور پھر ہمیں کسی آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔مثلاً تھرکی زمینوں میں موجود کالا سونا ملکی معیشت کے اندھیروں کو روشنی میں بدل دے گا۔
گزشتہ دنوں پاکستانی قوم کیلئے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ تھر کول فیلڈبلاک 1میں تین ارب ٹن کوئلے کے ذخائر برآمد ہوئے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ تھر بدلے گا پاکستان، آج یہ نعرہ حقیقت بنتا جا رہا ہے۔بلاک 1میں 145میٹر کھدائی کے بعد کوئلہ نکلا ہے۔یہ سندھ حکومت کی دوسری بڑی کامیابی ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ تھرکول فیلڈ بلاک 1میں 3ارب ٹن کوئلہ کے ذخائر موجود ہیں جو 5ارب بیرل خام تیل کے برابر ہیں،تھرکول فیلڈ بلاک 1سے کوئلہ برآمد ہونے پر پورے ملک کے عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔تھر بلاک ون میں چینی ماہرین سی پیک کے تحت کوئلہ کی تلاش کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔145میٹر کھدائی کے بعد کوئلہ نکل آیاجس پر چینی انجینئرز نے باقاعدہ جشن منایا۔اطلاعات کے مطابق اب دوسرے مرحلہ میں 1330میگاواٹ کا بجلی گھر جلد پیداوار شروع کر دے گا۔
SSRLاور شنگھائی الیکٹرک گروپ اور حکومت سندھ کے انرجی ڈیپارٹمنٹ کے درمیان 23جنوری 2019کو بیک ٹو بیک میٹنگز کے بعد بلاک1میں سب سے بڑی اوپن پٹ کوئلہ کان کی ترقی کے لئے پہلی کھدائی شروع ہوئی تھی۔پراجیکٹ کے لیے مالیاتی کام 31دسمبر 2019کو مکمل ہو گیا تھا۔پہلی کھدائی کے فوراً بعد SSRLانتظامیہ نے چین سے کان کنی کا سامان درآمد کرنا شروع کر دیا اور جولائی 2020تک تمام مطلوبہ سامان پروجیکٹ کی جگہ پر موجود تھا۔سی پیک کے تحت یہ پہلا منصوبہ ہے، جو اتنی تیز رفتاری سے مکمل ہوا ہے اور اس میں نتائج بھی توقع سے زیادہ اچھے آئے ہیں،اس پر بجا طور پر منصوبے پر کام کرنے والے انجینئرز اور دیگر ماہرین جشن منانے کے حقدار ہیں، پوری قوم کے لئے یہ ایک مستحسن خبر ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو رب نے بے شمار نعمتوں نے نواز رکھا ہے، ضرورت صرف اس کی ہے کہ ارباب اختیار دیانتداری کے ساتھ منصوبہ بندی کریں، ذاتی مفادات اور تعصب سے ماوریٰ ہو کر اپنا فرض ادا کریں تو اچھے نتائج آسکتے ہیں۔تھر ون کا یہ منصوبہ یقینا پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔تھر میں کوئلے کے ذخائر کی دریافت قوم کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہے جبکہ یہ ملک کی ترقی وخوشحالی کا باعث بھی بنے گی۔ اس وقت ملک کو دیگر بہت سے مسائل کے ساتھ ساتھ توانائی کے شدید ترین بحران کا بھی سامنا ہے اس بحران کے باعث ہر شعبہ زندگی بہت بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔بجلی وگیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث صنعتی پیداوار کا عمل متاثر ہونا بھی قدرتی امر ہے۔
پاکستان کوقدرت نے بے پناہ وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے لیکن ان وسائل کو درست طور پر کام میں نہیں لایا جاتا، تھر کول کے حوالے سے سائنس دانوں نے پہلے بھی کئی مرتبہ کہا تھا کہ تھر میں کوئلے کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں اور تھر کے کوئلے سے نہایت سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے لیکن کبھی بھی کسی نے اس طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی اور تیل سے مہنگی بجلی پیدا کرکے عوام پر بھی بوجھ ڈالا جا رہا ہے اب جبکہ تھر میں کوئلے کے بہت وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو موثرطور پر کام میں لانے کی منصوبہ بندی کی جائے،کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور اگر حکومت کے پاس پیسے یا وسائل کی کمی ہے تو بیرونی سرمایہ کاروں کی مدد سے یہ منصوبہ شروع کیا جا سکتا ہے جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بھی اس منصوبے کو شروع کیا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں پن بجلی کے چھوٹے بڑے منصوبے بھی شروع کرکے توانائی کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔اس کے علاوہ سورج اور ہوا سے بھی بجلی پیدا کرنے پر توجہ دی جائے تاکہ اخراجات بھی کم ہوں اور ضرورت کے مطابق بجلی بھی پیدا کی جاسکے۔