روس اور یوکرائن امن معاہدے کے قریب

ماسکو:روس نے کہا ہے کہ کیف کی جانب سے غیر جانبداری پر مذاکرات پر رضا مندی کے بعد یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے کچھ حصوں پر متفق ہونے کے قریب ہیں، جس کے نتیجے میں دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کی ایک بڑی جنگ ختم ہونے کا امکان ہے۔

برطانوی ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نشریاتی ادارے آر بی ایس کو بتایا کہ سیکیورٹی کی ضمانت کے ساتھ غیر جانبداری کی حیثیت پر بھی سنجیدگی سے تبادلہ خیال ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیٹو کی توسیع کے بغیر یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے ساتھ غیرجانب داری کے بارے میں کہا تھا جو فروری میں ایک ممکن اقدام تھا۔

سرگئی لارؤف نے محتاط انداز میں کہا کہ مذاکرات اتنے آسان نہیں مگر امید ہے کہ سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے۔

دوسری جانب یوکرین کی جانب سے بھی امن مذاکرات کے حوالے سے مثبت اور محتاط بیانات دیے گئے ہیں، اور کہا گیا کہ وہ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کے خواہاں ہیں، لیکن ہتھیار ڈالیں گے نہ ہی روس کی تبییہ قبول کریں گے۔

روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں زیر بحث مسائل میں شمالی یوکرین کے شہریوں کی سلامتی، یوکرینی فوج ہٹانے اور یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کے حقوق شامل ہیں۔

دریں اثنا، یوکرینی صدر کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے ٹوئٹ میں کہا کہ ملک کی مسلح افواج کی جانب سے روسی فوج کے خلاف متعدد علاقوں میں جوابی کارروائیاں کی گئی ہیں۔

 روسی حکام نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور امریکی صدر جوبائیڈن سمیت دیگر اعلی حکومتی عہدیداران پر جوابی پابندی عائد کردی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ماسکو حکومت نے جسٹن ٹروڈو، جوبائیڈن اور دیگر امریکی اعلی حکومتی اہلکاروں پر روس میں داخلے پر پابندی عائد کی اور موجودہ اثاثے بھی منجمد کردیے۔

 روسی پابندی کے شکار ہونے والوں کی فہرست میں امریکی وزیر دفاع لیوڈ آسٹن، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے) کے چیف ولیم برنس اور قومی سلامتی کے میشر جیک سولیون سمیت دیگر حکام شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے امریکی حکام پر روس کی طرف سے عائد کی گئی انتقامی پابندیوں کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روس نے نادانستہ طور پر جو بائیڈن کے مرحوم والد پر پابندیاں لگائی ہوں، جب اس نے امریکی صدر کے نام سے ”بیٹا“کا خطاب ہٹا دیا تھا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ساکی نے تبصرہ کیا کہ صدر بائیڈن کا بیٹا ہے اور اس لیے انہوں نے ان کے والد پر پابندیاں لگائی ہیں۔ ہم میں سے کوئی بھی روس کے سیاحتی دوروں کا منصوبہ نہیں بنا رہا ہے اور ہم میں سے کسی کے بھی ایسے بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں جن تک ہم رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔

روسی بحریہ کے بحری جہاز جاپان کے شمال میں واقع ہوکائیدو اور روس کے جزائر سخالین کے درمیان سے گزرے۔ 

جاپانی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ جاپان میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورسز (MSDF) نے ہوکائیڈو کے شمال میں سویا کے علاقے سے 130 کلومیٹر جنوب مشرق میں 6 روسی بحریہ کے جہازوں کی نشاندہی کی۔ بیان میں بتایا گیا کہ روسی بحری بیڑہ جو کہ تباہ کن جہازوں، آبدوزوں اور میزائلوں سے باخبر رہنے والے جہازوں پر مشتمل تھا، آبنائے سویا سے گزر کر بحیرہ جاپان میں داخل ہوا۔