دمہ جان لیوا کب ہوسکتا ہے؟

نیویارک: پاکستان سمیت دنیا بھر میں کئی بچے دمے (ایستما) کے شکار ہوتے ہیں لیکن بسا اوقات دمے کا دورہ شدید ہوکر جان لیوا بھی ہوجاتا ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے بالخصوص والدین کے لیے بعض اشارے فراہم کئے ہیں جنہیں جان کر وہ اپنے بچے کی جان بچاسکتے ہیں۔

رٹگرز یونیورسٹی میں امراضِ تنفس کے ماہر ڈاکٹر خلیل سوارے کہتے ہیں کہ امریکہ میں ہی ہزاروں بچےاور بڑے دمے کی کیفیت بگڑنے کے بعد موت کے منہ میں چلے جاتےہیں اور شاید پاکستان میں بھی ایسی ہی صورتحال ہوسکتی ہے۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ دمے کا مسلسل دورہ شدید ہوجاتا ہے اور ہسپتال تک آتے ہوئے وہ کارڈیئک اریسٹ میں بدل جاتا ہے۔ اس قسم کی موت میں ڈاکٹر دمے کو نظرانداز کرکے اس کا ذمے دار دل کے دورے کو قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دمے کی شدت کو بالخصوص بچوں کے لیے جاننا ضروری ہے۔