رمضان المبارک اور مہنگائی کا طوفان 

رمضان المبارک کی آمد کے باعث اشیاء خورد نوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، رمضان المبارک کے قریب آتے ہی خشک کھجوروں کی قیمتوں میں بھی سو روپے فی کلو تک اضافہ ہو گیا ہے‘دودھ 150روپے فی کلو اور دہی 160روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے۔ بیسن کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ رمضان کی آمد سے قبل کیلا 120روپے فی درجن جبکہ مالٹا 230روپے فی درجن تک پہنچ گیا ہے، دال ماش، دال مسور، دال چنا، سفید چنا، لوبیہ،باسمتی چاول،گھی،آئل، کالی چائے،ٹماٹر، لہسن، آلو، سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔رمضان کی آمد کے باعث بازاروں میں خریداری میں بھی تیزی آگئی ہے۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ مہنگائی میں مزید شدّت آتی چلی جا رہی ہے۔ویسے تو ہر ماہ ہی گرانی میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔یوں عوام کے لئے زیست کو دُشوار بنا دیا گیا ہے۔اُن کے لئے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ابھی رمضان کی آمد،آمد ہے کہ ہر شے کی قیمتوں کو پر لگنے شروع ہوگئے ہیں اور رمضان المبارک کی آمد سے متصل قبل ملک کے اندرمہنگائی میں طوفانی اضافے نے پوری قوم کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے

جبکہ ملک بھرمیں مہنگائی نے عوام سے قوت خرید چھین لی ہے،ہم بار بار اس خطرے کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام سڑکوں پر نکل آسکتے ہیں۔حکومت کو اس مہنگائی کا نوٹس لینا چاہئے اور ابھی سے کوئی سد باب کرنا چاہئے۔عوام ان مزید مہنگائی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔جبکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دُنیا بھر کے مہذب ممالک میں اُن خصوصی دنوں اور تہواروں کے موقع پر اشیائے ضرور یہ کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہے جب کہ وطن عزیز میں اُلٹی گنگا بہتی ہے۔ہر سال ہی رمضان المبارک میں گرانی اپنے عروج پر پہنچی ہوتی ہے۔دودھ،آٹا،گھی،تیل،سبزیاں وغیرہ سب مہنگے ہو جاتے ہیں۔اور پھل تو غریبوں کے لئے شجر ممنوعہ اس لئے ہو جاتے ہیں کہ وہ اُن کی اتنی زائد قیمت پر خریداری کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ یاد رہے ملک کی آبادی 22کروڑ ہے اور ملک بھر میں یوٹیلٹی سٹورزکی کل تعداد 5491ہے۔اب ذرا تصور کریں کس طرح ملک کے کروڑوں لوگوں کو سبسڈی سے فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر نا جائز منافع خوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے اقدامات کا اعلان کریں اور منافع خور وں پر جرمانہ عائد کرنے کے بجائے سخت ترین سزاؤں کے اقدامات کئے جائیں۔اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ضلعی حکومت کے نمائندوں کو صحیح معنوں میں عوام کا خادم بنایا جائے اور ان سے مہنگائی کے خاتمے کے لئے مرکزی کردار اداکروایا جائے۔ضروری ہے کہ حکومتی عمل داری یقینی بنائی جائے،کیوں کہ اس کے بغیر اب چارہ بھی نہیں۔ملک بھر میں مہنگائی کے عفریت پر قابو پانے کے لئے نہ صرف راست اقدامات کئے جائیں بلکہ رمضان المبارک میں عوام کو گرانی سے بچانے کا مؤثر بندوبست بھی کیا جائے۔ذمہ داران  سرکاری نرخ نامے کے مطابق اشیاء ضروریہ کی فروخت ممکن بنائیں،گراں فروشوں کے خلاف کڑی کارروائیاں کی جائیں۔فوری طور پر پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے تاکہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے مؤثر حکمت عملی وضع کی جاسکے اور سخت سے سخت اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر مہنگائی کا سونامی غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دے گا کیونکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کیا ہے اور ساتھ ہی مصنوعی قلت بھی پیدا کر دی ہے۔لہٰذا حکومت کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ منافع خوروں کے خلاف بھی سخت کاروائی کرنی چاہئے۔