میری لینڈ: جینیاتی ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے تقریباً بیس سالہ کوششوں کے بعد بالآخر انسانی جین کا 100 فیصد نقشہ مکمل کرلیا ہے جو بلاشبہ ایک تاریخی کارنامہ ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ’’ہیومن جینوم پروجیکٹ‘‘ کا آغاز 1990 میں ہوا تھا جس کے تحت انسانی جینوم کا عبوری نقشہ (ڈرافٹ میپ) جون 2000 میں پیش کیا گیا تھا۔
اپریل 2003 میں جب یہ منصوبہ اختتام پذیر ہوا تو انسانی جینوم کے تقریباً 92 فیصد حصے کا نقشہ مکمل ہوچکا تھا۔ یعنی 8 فیصد حصہ تب بھی باقی تھا جسے پڑھنے میں ماہرین کو شدید دشواری ہورہی تھی۔
انسانی جینوم کے یہ حصے ’’ہیٹروکرومیٹک‘‘ (heterochromatic) کہلاتے ہیں جو کروموسومز کے کناروں (ٹیلومرز) پر اور درمیان (سینٹرومرز) میں ہوتے ہیں۔
انسانی جینوم کے ہیٹروکرومیٹک حصے میں ایک ہی طرح کے ’’ڈی این اے‘‘ کی بہت زیادہ تکرار ہوتی ہے جس کے باعث اسے پڑھنا بے حد مشکل ثابت ہورہا تھا۔
اسی دوران 2001 میں مختلف تحقیقی اداروں نے ’’ٹیلومر ٹو ٹیلومر کنسورشیم‘‘ (T2T Consortium) کے عنوان سے ایک نیا عالمی منصوبہ شروع کردیا تھا جس کا مقصد ہر انسانی کروموسوم کو ایک کنارے (ٹیلومر) سے لے دوسرے کنارے (ٹیلومر) تک ’’مکمل‘‘ (یعنی ٹیلومرز اور سینٹرومرز سمیت) اور پوری درستگی کے ساتھ پڑھنا تھا۔
جینیاتی سلسلہ بندی (جین سیکوینسنگ) اور جینیاتی نقشہ کشی (جین میپنگ) کی ٹیکنالوجیز خوب سے خوب تر ہوتی گئیں؛ اور یہ کام آہستہ آہستہ کرکے آگے بڑھتا رہا۔
اب تحقیقی مجلّے ’’سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں ’’ٹی 2 ٹی کنسورشیم‘‘ کی جانب سے انسانی جینوم کا 100 فیصد مکمل اور اب تک کا درست ترین نقشہ پیش کیا گیا ہے جو تمام دنیا کےلیے بلامعاوضہ آن لائن دستیاب ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس نئے اور ’’مکمل ترین‘‘ انسانی جینوم کو T2T-CHM13 کا تکنیکی نام دیا گیا ہے جبکہ یہ انسانی جینوم پر آئندہ تحقیقات کےلیے حوالے کا درجہ بھی رکھتا ہے۔
اس میں ڈی این اے کے 3 ارب 5 کروڑ 50 لاکھ (3.055 بلین) اساسی جوڑوں (base pairs) کی مکمل سلسلہ بندی اور نقشہ کشی کی گئی ہے، جس کے درمیان کوئی وقفہ یا خالی جگہ (گیپ) موجود نہیں۔
انسانی جینوم کے اس نئے نقشے کو مکمل کرتے دوران سائنسدانوں نے ڈی این اے کے مزید 20 کروڑ (200 ملین) اساسی جوڑے بھی دریافت کیے ہیں جن کے بارے میں ہم پہلے نہیں جانتے تھے۔
ان 20 کروڑ اساسی جوڑوں میں 99 نئے جین دریافت ہوچکے ہیں جن میں پروٹین بنانے سے متعلق واضح ہدایات (کوڈز) موجود ہیں۔
ان کے علاوہ، اسی حصے میں تقریباً 2,000 مزید ’’امیدوار جین‘‘ بھی سامنے آئے ہیں، جن کے بارے میں حتمی فیصلے کےلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہی نہیں بلکہ انسانی جینوم کے نئے نقشے میں وہ غلطیاں بھی درست کی گئی ہیں جو سابقہ نقشوں میں موجود تھیں۔
ٹی 2 ٹی کنسورشیم سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جینوم کا یہ مکمل ترین نقشہ ایک بڑے تحقیقی سفر کا پہلا قدم ہے۔
اگلے مرحلے میں مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے 350 افراد کے جینوم کی نقشہ کشی کرکے، جینوم کا ایک جامع حوالہ جاتی نقشہ مرتب کیا جائے گا جو کسی ایک فرد یا نسل کا نہیں بلکہ پوری کی پوری انسانیت کا نمائندہ ہوگا۔
انسانی جینوم کی مکمل اور اغلاط سے پاک نقشہ کشی کا فوری طور پر تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن یہ تمام معلومات مستقبل میں کئی امراض کی بہتر جینیاتی تشخیص اور علاج میں ہمارے کام آئیں گی۔