یوکرین کے صدر نے اقوام متحدہ تحلیل کرنیکا مطالبہ کردیا

جنیوا: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جذباتی خطاب میں کہا کہ اگر روس کے خلاف فوری کارروائی نہیں کرسکتے تو ادارہ ہی تحلیل کردینا چاہیئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ویڈیو لنک پر پُرجوش خطاب کیا۔ سلامتی کونسل کے 15 ارکان ہیں جب کہ روس 5 مستقل ارکان میں شامل ہے۔

یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قصبے بُوچہ میں روسی افواج کے قتل عام اور اجتماعی قبر سے 450 لاشوں کی برآمدگی کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر زیلنسکی آبدیدہ ہوگئے۔ اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ روس کے خلاف فوری کارروائی کرے یا پھر ادارہ ہی تحلیل ہوجانا چاہیئے۔

اس موقع پر صدر زیلنسکی نے بوچہ میں قتل عام کی فوٹیجز بھی دکھائیں۔ لاشیں گلیوں اور سڑکوں پر بکھری پڑی ہیں اور ایک اجتماعی قبر سے 450 لاشیں برآمد ہونے کے شواہد بھی دکھائے۔

یوکرینی صدر نے مزید بتایا کہ بچوں کے سامنے ماؤں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور محفوظ مقام پرجانے والے شہریوں کی گاڑیوں کو ٹینک سے کچل دیا گیا، گھروں پر گرنیڈ پھینکے گئے اور  شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔

صدر زیلنسکی نے روس کی سلامتی کونسل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تاہم سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں اور اسی حیثیت سے روس قراردادیں اور عالمی سطح پر مذاکرات روکنے کا حق بھی رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ یوکرین کے قصبے بُوچہ سے روسی فوج کا قبضہ واگزار کرانے کے بعد یوکرینی فوج کو وہاں قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے شواہد ملے تھے۔