وفاقی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک کیلئے 8.2ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکیج پر عمل درآمد جاری ہے۔ رمضان پیکیج 2کروڑ افراد کے بجائے ملک بھر کے عوام کیلئے دستیاب ہے۔وفاقی حکومت نے 8ارب 28کروڑ روپے کے رمضان المبارک پیکیج پر یکم اپریل سے عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ملک بھر میں تقریباً 4ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز پر کوکنگ آئل کھجوریں بیسن سفید چنا‘پیکٹ والا دودھ مشروبات‘چائے اور مصالحوں پر سبسڈی مل رہی ہے‘20کلو آٹا 950روپے، چینی85 روپے فی کلو،گھی 260روپے فی کلو، کوکنگ آئل 407روپے فی لیٹر،بیسن 170 روپے فی کلو‘ دال چنا 162روپے فی کلو،دال مونگ 170 روپے فی کلو،دال ماش 268 روپے فی کلو، دال مسور 215روپے فی کلو،سفید چنا 213روپے فی کلو،کھجور 140 روپے فی کلو‘با سمتی چاول 155روپے فی کلو‘سیلا چاول165روپے فی کلو،ٹوٹاچا ول 85روپے فی کلو، چائے 1042روپے فی کلو،مشروبات 1500ملی لیٹر437روپے،مشروبات 800 ملی لیٹر 250روپے، دودھ ٹیٹرا پیک 142 روپے فی لیٹر‘ مصالحے 10فیصد رعایت سے دستیاب ہے جبکہ احساس پروگرام کے تحت رجسٹرڈ افراد کو آٹا، چینی اور گھی سمیت 3اشیاپر مبنی راشن پر 1 ہزار روپے ماہانہ سبسڈی بھی دی جار ہی ہے لگ بھگ1971ء میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دورے حکومت میں یوٹیلٹی سٹورزکاقیام عمل میں لایا گیا تھا۔
جن میں عوام الناس کوعام بازاروں کے مقابلے میں انتہائی سستی اور معیاری اشیاء میسرہوں تاکہ معیاری اشیاء کی بازاروں کے مقابلے میں نسبتاً کم نرخوں پر فراہمی ممکن ہو سکے،مقصد نیک تھا،اس لئے عوامی سطح پر اسے خوب پذیر ائی ملی۔گوابتدا میں یوٹیلٹی سٹورز کی برانچیں تمام بڑے شہروں میں تعداد میں انتہائی کم تھیں،لیکن اس کے باوجود عوام کی بڑی تعداد ان سے مستفید ہوتی کہ یہاں معیاری اشیاء انتہائی کم داموں پر دستیاب ہوتی تھیں بڑی تعداد میں لوگ دور دور سے آکے ان سٹوروں سے قطاردرقطار کھڑے ہوکر اشیائے ضروریہ کی خریداری کرتے‘دیکھا جائے تو یہ سرکاری ادارہ ہے اور اس سے عوام کا مفاد وابستہ ہے‘اسلئے حکومت کو اس میں بہتری لانے کیلئے سنجیدگی دِکھانے کی ضرورت ہے‘اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت حسب سابق امسال وفاق کی جانب سے 8ارب 28کروڑ روپے کے رمضان پیکیج کا اعلان کیا گیاہے۔ حکومت کے اعلان کردہ پیکیج کے تحت8ارب 28کروڑ روپے یوٹیلٹی سٹورکوجاری کئے گئے جو کہ ایک اچھا اقدام ہے لیکن رمضان پیکیج سبسڈی والی اشیاء یوٹیلٹی سٹورکے ذریعے فروخت کرنے کے فیصلے سے پورے ملک کے صارفین استفادہ نہیں کر رہے۔ ملک کی آبادی 22کروڑہے اور پاکستان بھر میں یوٹیلٹی سٹورز کی کل تعداد تقریباً ساڑھے چار ہزار ہے۔
واضح احکامات کے باوجود ملک کے بعض حصوں میں یوٹیلٹی سٹورز میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی نہ ہوسکی اور ریلیف پیکیج کے اعلان پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کی شکایات سامنے آرہی ہیں‘ جبکہ ملک بھر کے4000سے زائد یوٹیلیٹی سٹورز پر رواں سال رمضان المبارک ریلیف پیکیج کے تحت 19بنیادی اشیائے ضروریہ پر ریلیف دی جارہی ہے۔اس کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹور پر رمضان میں خریداری کیلئے فی خاندان 3 تا 5ہزار روپے سبسڈی کی حد مقرر ہے‘ دوسری طرف جائزہ لیا جائے تو ملک میں یوٹیلیٹی سٹورز کی تعداد آبادی کے تناسب سے انتہائی کم ہے۔ دور دراز اور مضافات میں رہنے والے لوگوں کا بھاری بھر کرایہ خرچ کر کے یوٹیلیٹی سٹورز سے اشیاء خریدنا انتہائی مشکل ہے۔اس دفعہ گھی اور آئل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور لوگ یوٹیلیٹی گھی کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں لیکن بعض علاقوں میں سٹورز پر گھی دستیاب ہی نہیں ہے،یہ علم ہی نہیں ہو پاتا کہ کب آتا ہے اور کب فروخت بھی ہو جاتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت صرف یوٹیلٹی سٹورز پر ہی اکتفا نہ کرے بلکہ عام مارکیٹوں، منڈیوں اور اتوار بازاروں میں بھی رعایتی نرخوں پر اشیاء کی دستیابی یقینی بنائے تاکہ ملک بھر کے تمام طبقات رمضان ریلیف پیکیج سے یکساں مستفید ہو سکیں۔