تازہ ترین خبروں کے مطا بق ما سکو میں افغانستان کا سفارت خا نہ کھل گیا ہے روس نے کا بل کے ناظم الامور جما ل گروال کے اسنا د سفارت کو قبول کر لیا ہے سفارتی آداب کے لحاظ سے روس کا یہ اقدام امارت اسلا می افغا نستا ن کو باقاعدہ تسلیم کرنے کی طرف پہلا قدم ہے روس نے یہ قدم ایسے نا زک وقت پر اٹھا یا جب یو کرین تنا زعہ کی وجہ سے اس کی فو ج پر دباؤ ہے، امریکہ، یو رپی یونین اور نیٹو اتحا د نے روس پر معا شی پا بندیاں لگائی ہوئی ہیں بظا ہر ایسا لگتا ہے کہ روس اپنے دشمنوں کے درمیاں پھنسا ہوا ہے اس کی معیشت خطرے میں پڑی ہوئی ہے اس کے اثاثے منجمد کئے گئے ہیں اس پر تجارتی اور سفری پا بندیاں لگائی گئی ہیں دوسری طرف کا بل کی حکومت کو بھی امریکہ‘یورپی یو نین اور نیٹو کی طرف سے پابندیوں کا سامنا ہے 15اگست 2021کو کابل کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد امارت اسلامی افغا نستا ن کی قیادت نے افغا نستان میں حکومت سنبھا لی تو امریکہ اور اُس کے یورپی اتحادیوں نے اس کا برا منا یا حا لانکہ امریکہ اور نیٹو مما لک نے اما رت اسلا می افغانستا ن کی قیادت کو قطر کے دارالحکو مت دوحہ میں 5سال پہلے دفتر لیکر دیا تھا اور 5سالوں سے اس بات پر قطر میں امریکی حکام اور امارت اسلا می کی قیا دت کے درمیان کا بل میں انتقال اقتدار اور قیا م امن کیلئے سنجیدہ مذاکرات ہو رہے تھے۔
فروری 2020ء میں امریکی حکام نے اما رت اسلا می کے رہنماؤں کے ساتھ ایک جا مع معا ہدہ پر بھی دستخط کئے تھے، طالبان کا افغا نستان میں اقتدار سنبھالنا اس معا ہدے کا حصہ تھا یہ کسی خونریز لڑا ئی کا نتیجہ نہیں تھا اور انتقال اقتدار کے بعد امارت اسلا می افغا نستا ن نے ملک میں قیا م امن کا وعدہ پورا کیاجس کا اعتراف دوست ہی نہیں دشمن بھی کرتے ہیں‘ اس صورت میں عالمی برادری پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اول تو یہ کہ عالمی برادری طالبان حکومت کو تسلیم کرتی، دوسری ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے کہ اس تبا ہ حال اور جنگ زدہ ملک کے جو اثاثے رکھے گئے تھے ان اثا ثوں کوافغان حکومت کے حوالے کیا جاتا رپوٹوں کے مطا بق ان اثا ثوں کی ما لیت 9ارب ڈالر ہے تیسری ذمہ داری یہ کہ عالمی برادری کا بل کی حکومت کو افغا نستا ن کی تعمیر نو کیلئے ما لی‘ فنی‘ تکنیکی اور اخلا قی مدد فراہم کر تی، پاکستان سمیت چند ممالک کے علاوہ عالمی برادری اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح نا کا م ہوئی۔
دوسری طرف امریکہ نے منجمد کئے گئے اثاثے واپس کرنے سے انکا ر کیا‘ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں نے افغا نستا ن کے اندر قحط‘ بے روز گا ری اور انسا نی بحران کی طرف باربار تو جہ دلائی لیکن کسی کے کا نوں پر جوں تک نہیں رینگی ان حالا ت میں ما سکو کی طرف سے افغا ن نا ظم الامورکے اسنا د سفارت کو قبول کرنا خوش آئندہے اب برف پگھل چکی ہے اُمید ہے امریکی دباؤ سے آزاد مما لک کا بل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کر ینگے۔دیکھا جائے تو روس نے موجود ہ حالات میں ایک جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے جس کے نہ صرف افغانستان بلکہ جنوبی ایشیاء پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے پاکستان سمیت کئی ممالک اگر چہ باقاعدہ طور پر طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کر چکے ہیں تاہم وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کرتے آرہے ہیں ان میں چین بھی قابل ذکر ہے اگر روس افغان طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرکے اسے باقاعدہ تسلیم کرتا ہے تو اس کے بعد چین اور خطے کے دیگر ممالک بھی اس سمت قدم اٹھا سکتے ہیں جس سے افغان عوام کی مشکلات کم ہو سکتی ہیں جو اس وقت خوراک کی قلت سمیت کئی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں افغانستان کا عالمی برادری کے دھارے میں آنے سے پاکستان پر پڑنے والا بوجھ کم ہوگا اور باہمی تجارت میں اضافہ ہوگا۔