برآمدات کے فروغ کیلئے اقدامات

کسی بھی ملک کی معاشی واقتصادی ترقی میں دیگر شعبوں کے علاوہ برآمدات کا شعبہ بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے برآمدات سے جہاں معاشی سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں یہ وہیں زرمبادلہ میں اضافہ کا باعث بھی بنتی ہیں۔بر آمدات کا شعبہ خصوصی توجہ کا حامل ہے حکومت کو برآمدات کے فروغ کیلئے مزید سہولتیں اور مراعات بھی دینی چاہئیں تاکہ برآمدات کنندگان کا اس طرف رجحان بڑھے۔اس مقصد کے لئے بیرونی دنیا میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت کیلئے منڈیاں بھی تلاش کرنی چاہئیں جس سے ایک طرف ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا جبکہ معاشی واقتصادی سرگرمیاں بڑھنے کے باعث لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے جو ملک کی ترقی وخوشحالی کا باعث ہوگا۔لہٰذا برآمدات کے فروغ سے لے کر ہر شعبہ کی ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے،حکومت کو برآمدات کے فروغ اور تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کے لئے بھر پور کوششیں کرنا ہوں گی اور اس مقصد کیلئے دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کو متحرک کرکے ان کی یہ ڈیوٹی لگائے کہ پاکستانی مصنوعات کی کھپت کیلئے راہ ہموار کریں۔
 وزارت تجارت نے کمرشل اتاشیوں کو پاکستانی مصنوعات کیلئے غیر ملکی منڈیوں کی تلاش اور پہلے سے موجود منڈیوں تک مصنوعات کی رسائی کا ٹاسک دیاہوا ہے لیکن اس عمل کی مانیٹرنگ نہ ہونے کی وجہ سے کمرشل قونصلرز اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ بیرون ممالک تعینات کمرشل قونصلرز کو خصوصی ٹاسک سونپے جائیں اور انہیں واضح ہدایات دی جائیں کہ وہ پاکستانی مصنوعات کے فروغ کیلئے بھرپور انداز میں کام کریں اور ان کی پروموشن کو کارکردگی سے مشروط کیا جائے اور جو کمرشل قونصلر ایکسپورٹ کے فروغ کے حوالے سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے تو اسے عہدے سے فوری طور پر ہٹا دینا چاہئے۔اس حقیقت سے تمام پاکستانی واقف ہیں کہ ہماراملک زرعی اجناس اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔زرخیز زمین، پورٹ قاسم، کراچی پورٹ اور گوادر جیسی بندرگاہیں،990کلو میٹر طویل ساحل،اہم زرعی پیداوار میں 10بڑے ممالک میں شمولیت،تیل، گیس،تانبے،نمک اور دوسری معدنیات کے وسیع ذخائر،22کروڑ کی آبادی جس میں 52فیصد نوجوان،اہم جغرافیائی اسٹرٹیجک پوزیشن،سرسبزو شاداب اور حسین مناظر سے بھر پور شمالی علاقہ جات اور بلند ترین پہاڑی سلسلے ملک کے استحکام وترقی اور عوام کی خوشحالی کا معیشت کی مضبوطی سے گہرا تعلق ہے۔
 دنیا میں چاہے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پزیر،معیشت کی ترقی اور بہتری میں برآمدات کا اہم کردار ہے۔جیسے جیسے برآمدات بڑھتی ہیں نئے نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔لوگوں کی آمدنیوں میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مجموعی طور پر ملک خوشحال ہوتا ہے اور معیشت ترقی کرتی ہے۔کئی صدیوں سے ماہرین معیشت برآمدات کی اہمیت، ان کے پھیلاؤ، تنوع، میکنزم اور وسعت پر اپنے اپنے نظریات پیش کرتے آئے ہیں۔دنیا کے بیش تر ممالک نے ان نظریات کو سامنے رکھ کر اپنی برآمدی پالیسیاں تشکیل دیں اور ان پر عملدرآمد کرکے اپنی برآمدات کو کہیں سے کہیں پہنچادیا۔ مثلاً بنگلادیش 40ارب ڈالر، ملائیشیا280ارب ڈالر، ویت نام 240ارب ڈالر،تھائی لینڈ 250ارب ڈالر اور سنگاپور 411ارب ڈالر، انڈیا کا نام اس لیے نہیں لیا کہ وہ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے بڑا ملک ہے۔جن ممالک کا ریکارڈ پیش کیا گیا وہ پاکستان سے چھوٹے ہیں اور تو اور بنگلادیش بھی ہم سے آگے ہے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 9ماہ کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 35ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ (جولائی تا مارچ)کے دوران پاکستان کی برآمدات 23ارب29کروڑ ڈالر سے زائد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں پاکستان کا برآمداتی حجم 18ارب68کروڑ ڈالر کے لگ بھگ تھا۔ مارچ 2022میں پاکستان نے مجموعی طور پر2ارب74کروڑڈالرز کے مساوی رقم کی اشیابرآمد کیں جب کہ فروری میں برآمدات کی مالیت 2ارب82کروڑڈالر تھی۔درآمدات پر نظر ڈالی جائے تو رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران 58 ارب 69کروڑ ڈالر کی اشیا  درآمد کی گئی جب کہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں 39ارب48کروڑ ڈالر کی اشیادرآمد کی گئی تھیں۔
اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی درآمدات میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 48فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔درآمدات میں اس قدر اضافے کے باعث ملک کے تجارتی خسارہ 35ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 70فیصد زیادہ ہے۔واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کیلئے تجارتی خسارے کا تخمینہ 28ارب ڈالرلگایا تھا۔رواں مالی سال کو ابھی 9 ماہ ہی ہوئے ہیں اور تجارتی خسارہ 35ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے۔کورونا کی وبا سے پہلے سے ہی پاکستانی معیشت دگرگوں حالات کا شکار ہو چکی تھی، لیکن کوروناکے بعد بہتری کے آثار تھے، اب جبکہ نئی حکومت  نے معاملات سنبھالے ہیں تو امید ہے کہ برآمدات میں اضافے کیلئے تیزی کے ساتھ موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔