عمران خان کے الزامات مسترد پاک فوج کے بیان سے متفق ہیں، امریکہ

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکا نے ایک روز قبل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے دیے گئے بیان سے اتفاق کیا ہے جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کے حوالے سے غیر ملکی ’سازش‘ کے تاثر کو مسترد کر دیا تھا۔

سینئر امریکی عہدیدار نے یہ بیان پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔

صحافی نے سوال پوچھا کہ پاکستان کے فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ امریکا نے دھمکی دی تھی یا عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کی سازش میں امریکا ملوث تھا، اس پر آپ کا کیا تبصرہ ہوگا؟

نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں۔ نیڈ پرائس نے عمران خان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ ہم بشمول انسانی حقوق کے احترام سمیت آئینی اور جمہوری اصولوں کی مکمل پاسداری کی حمایت کرتے ہیں، ہم پاکستان یا دنیا بھر میں ایک سیاسی جماعت پر دوسری سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے۔

محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ امریکا قانون کی حکمرانی اور قانون کے تحت مساوی انصاف کے تحت وسیع تر اصولوں کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان اور وسیع تر خطے میں امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے کام کرنے کا منتظر ہے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان گزشتہ 75سالوں سے انتہائی اہم تعلقات ہیں، شاید آپ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب کے حوالے سے ایک بیان دیکھا ہو جو ہم نے گزشتہ رات سیکریٹری کے ذریعے جاری کیا تھا۔

ایک روز قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے بھی شہباز شریف کو مبارکباد دی تھی اور حکومت پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

اسی طرح رواں ہفتے کے اوائل میں پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے اصرار کیا تھا کہ امریکا کے پاکستانی مسلح افواج کے ساتھ صحت مند عسکری تعلقات ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔