یوکرین میں مداخلت کا بھرپور جواب دیں گے ، روس

روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی ملک نے یوکرین میں مداخلت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ روس نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین میں ہتھیار فراہم کرنا بند کرے کیونکہ مغرب کی جانب سے یوکرین میں ہتھیاروں کی بڑی ترسیل تنازع کو ہوا دے رہی ہے۔

 بدھ کی روز سینٹ پیٹرس برگ میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ مغرب کی خواہش ہے کہ روس الگ حصوں میں تقسیم ہو جائے اور یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ کے لیے اکسانے کا الزام عائد کیا۔

روسی میڈیا کی طرف سے جاری کیے گئے وڈیو میں پیوٹن نے مزید کہا کہ اگر کوئی باہر سے امور میں مداخلت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور روس کے لیے اسٹریٹجک خطرات پیدا کرنا چاہتا ہے تو یہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے اور ان کو جان لینا چاہیے کہ ہمارے جوابی حملے بہت تیز ہوں گے۔

انہوں نے جارحانہ انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس وہ ہتھیار ہیں جو کسی اور کے پاس نہیں ہوں گے اور ضرورت پیش آنے پر ہم ان کا استعمال کریں گے اور میں چاہتا ہوں کہ یہ بات سب کے علم میں ہو۔

 روس نے یوکرین پر رواں سال فروری میں حملہ کیا تھا اور کافی شہروں اور دیہاتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کرتے ہوئے پانچ لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔

مغربی ممالک نے یوکرین سے جنگ لڑنے پر روس پر سخت ترین پابندیاں عائد کردی ہیں جس سے مغرب میں وسیع تر تنازع کا خدشہ ہے۔

روس نے یوکرین میں اپنی مداخلت کو یوکرین کو غیر مسلح اور اسے فاشسٹوں سے بچانے کے لیے ’خصوصی آپریشن’ قرار دیا ہے۔

یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ یہ پیوٹن کی طرف سے بلا اشتعال جارحیت کی حامل جنگ کا جھوٹا بہانہ ہے۔

ادھر وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن جمعرات کو ’یوکرین کے اپنے ملک اور روس کی وحشیانہ جنگ کے خلاف اپنی آزادی کا دفاع کرنے‘ کی حمایت میں بیان دیں گے۔

جہاں ایک طرف روس مشرقی اور جنوبی یوکرین میں اپنے فوجی حملے پر بڑھا رہا ہے وہیں مغرب کے ساتھ اس کی اقتصادی جنگ سے یورپ کو گیس کی سپلائی میں تعطل کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جس سے روسی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے جو 1991 میں سوویت یونین کے زوال کے بعد بدترین بحران سے نبرد آزما ہے۔

یوکرین نے کہا ہے کہ مغرب کو تجارت کے لیے روس پر انحصار ختم کرنا ہوگا۔