پاکستان اور بھارت میں شدید گرمی سے ہزاروں اموات کا خدشہ 

 پیرس:پیرس سے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ماحولیاتی تبدیلی کے ماہرین نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ بھارت اور پاکستان کو پچھلے دو ماہ سے گرمی کی تباہ کن لہر نے لپیٹ میں لیا ہوا ہے جو غیرمعمولی ہے تاہم ماحولیاتی تبدیلی تیزی سے جاری ہے جس سے صورت حال شاید زیادہ خراب ہو۔

 رواں ہفتے شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ عالمی درجہ حرارت میں بغیر کسی اضافے کے بھی جنوبی ایشیا میں بھی کیلیفورنیا طرز کے ایک بڑے زلزلے کے خطرات ہیں۔

بھارت اور پڑوسی ملک پاکستان میں مارچ اور اپریل میں شدید گرمی کے باعث ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے جھلسانے والے گرمی کا سامنا رہا جبکہ سال کے گرم ترین دنوں کا آنا بھی باقی ہے۔

 سائنسدان رابرٹ روہڈے نے ٹوئٹ میں بتایا کہ اس گرمی کی لہر سے ہزاروں لوگ ہلاک ہوسکتے ہیں،اضافی اموات کی تعداد خاص طور پر ادھیڑ عمر تنگ دست افراد زیادہ ہوسکتی ہے،عالمی ماحولیاتی ادارے کے چیف پیٹری تالاس نے کہا کہ ہم پہلے ہی زرعی پیدوار، پانی، توانائی کی رسد اور دیگر شعبوں میں اثرات صاف طور پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہوا کا معیار خراب ہوچکا ہے اور زمین کے بڑے حصے کو آگ کے شدید خطرات لاحق ہیں۔پچھلے ہفتے بجلی کی طلب میں ریکارڈ سطح تک ہونے والے اضافے کے بعد بجلی کا بلیک آؤٹ ہوا، یہ اس خطرے کی نشان دہی ہے کہ اگر درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوا تو کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

انٹرگورنمنٹ پینل آن کلائمنٹ چینج (آئی پی سی سی) نے حالیہ لینڈمارک رپورٹ میں بتایا کہ بھارت اور پاکستان میں زیادہ گرمی کی شدید لہروں کو طویل دورانیے اور کثرت کے ساتھ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

امپریل کالج لندن کے محقق ماریان زیک رایا نے کہا کہ انسانی سرگرمیوں کے باعث عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے پہلے ہم نے بھارت میں 50 برسوں میں ایک بار شدید گرمی دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ اب زیادہ بلند درجہ حرارت کی توقع چار سال میں ایک بار ہونے کا امکان ہے جبکہ مزید بڑھتا عالمی درجہ حرارت آنے والے عشروں میں کثرت سے شدید گرمیوں کا باعث بنے گا۔