سری لنکا میں شدید جھڑپیں، وزیراعظم نے استعفیٰ دیدیا

کولمبو: سری لنکا میں حکومت کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد سری لنکن وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکن وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے استعفٰی صدر گوتبایا راجا پاکسے کو بھجوا دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز حکومت کے حامیوں نے کولمبو میں صدر کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے والوں پر لاٹھیوں سے حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں کی تعداد میں مظاہرین زخمی ہوئے تھے، پرتشدد مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کرنے کے بعد اہم مقامات پر فوج بھی تعینات کردی گئی تھی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز کولمبو میں مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان اس وقت بدترین جھڑپیں دیکھنے میں آئیں جب ملک کے صدر راجاپاکسے اور وزیراعظم مہندا راجہ پاکسے کے خاندان والے اس مقام پر پہنچے۔

مظاہرین پر پولیس کی جانب آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے اور فوری طور پر کرفیو نافذ کیا گیا جس کا دائرہ کچھ ہی دیر میں پورے ملک تک پھیلا دیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق صدر راجا پاکشے کے حامیوں نے غیر مسلح مظاہرین پر اس وقت ہلہ بول دیا جب وہ صدارتی دفتر کے سامنے احتجاج کر رہے وہ نو اپریل وہاں کیمپ لگا کر بیٹھے تھے۔

تشدد اس وقت دیکھنے میں آیا جب مستعفی ہونے والے وزیراعظم مہندا راجا پاکشے کے مزید حامی بسوں میں وہاں پہنچے،راجا پکسا نے اپنے گھر کے قریب حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔

اس موقع پر حکومت کے حامیوں نے مظاہرین کے خیمے اکھاڑ دیے اور حکومت مخالف بینرز کو آگ لگا دی جس پر صورت حال بگڑ گئی۔

واضح رہے کہ چھ مئی کو سری لنکا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت یونائٹیڈ پیپلز فورس (یو پی ایف) نے وزیراعظم مہندا راجا پاکسے اور ان کی کابینہ کے خلاف پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا پایا ابی واردنا کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔

خیال رہے کہ سری لنکا میں اس وقت سنگین مالی بحران جاری ہے، اور ملک دیوالیہ ہوگیا ہے، سری لنکا کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ایک ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے باعث ملک کو اشیائے ضروریہ خریدنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، جس کے باعث ملک میں تیل، گیس، ادویات اور خوراک کی شدید قلت ہے، جبکہ تیل کی قلت کے باعث ملک میں بدترین لوڈ سیڈنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔