سائنسدان پہلی بار کہکشاں میں موجود بلیک ہول کی تصویر لینے میں کامیاب

سائنسدان پہلی بار ہماری کہکشاں میں موجود بلیک ہول کی تصویر لینے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

عالمی ریسرچ ٹیم ایونٹ ہورائزن ٹیلی اسکوپ (ای ایچ ٹی) کی ٹیم نے اس تصویر کو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری کہکشاں کے وسط میں ایک بہت بڑا بلیک ہول موجود ہے۔

اس سے قبل یہ خیال تو کیا جاتا تھا کہ نظام شمسی جس کہکشاں میں موجود ہے ، اس کے وسط میں ایک بلیک موجود ہے مگر اب اس کی تصدیق ہوئی ہے۔

اس ٹیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سائنسدانوں نے ماضی میں ستاروں کو کسی نادیدہ چیز کے گرد چکر لگاتے ہوئے دیکھا تھا جو ان کے خیال میں بلیک ہول تھا جسے Sagittarius A کا نام دیا گیا تھا۔

بیان کے مطابق اس تصویر سے پہلی بار اس بلیک ہول کا وجود ثابت ہوتا ہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ اگر چہ سائنسدان بلیک ہول کو خود تو نہیں دیکھ سکے کیونکہ وہ مکمل تاریکی میں ہے ، مگر اس کے ارگرد جگمگاتی گیس سے یہ واضح ہوتا ہے ۔

تصویر میں ایک تاریک سایہ دکھایا گیا ہے جس کے ارگرد جگمگاتے رنگ جیسے اسٹرکچر موجود ہے ۔

اس تصویر میں نظر آنے والی روشنی سے بلیک ہول کی طاقتور کشش ثقل کا عندیہ ملتا ہے جو کہ ہمارے سورج سے 40 لاکھ گنا زیادہ ہے۔

ای ایچ ٹی کے پراجیکٹ سائنٹسٹ جوفری بوور نے کہا کہ ہم یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ رنگ کے حجم سے کس طرح آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کی تصدیق ہوتی ہے ، اس بے نظیر مشاہدے سے ہمیں یہ سمجھنے میں زیادہ مدد مل سکے گی کہ ہماری کہکشاں کے وسط میں کیا کچھ ہورہا ہے اور یہ بڑے بلیک ہول کس طرح اپنے ارگرد سے تعلق قائم کرتے ہیں۔

بیان کے مطابق چونکہ یہ بلیک ہول زمین سے 27 ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے ، اسی وجہ سے تصویر میں یہ بہت چھوٹا محسوس ہوتا ہے۔

اس سے قبل ای ایچ ٹی کی ٹیم نے ہی 2019 میں انسانی تاریخ میں بلیک ہول کی پہلی تصویر بھی جاری کی تھی جو ایک کہکشاں ایم 87 میں واقع ہے۔

یہ دونوں بلیک ہولز دیکھنے میں حیران کن حد تک ایک جیسے نظر آتے ہیں ، مگر ہماری کہکشاں میں موجود بلیک ہول ایم 87 کے مقابلے میں ہزاروں گنا چھوٹا ہے۔

محققین کے مطابق ہم نے 2 مختلف اقسام کی کہکشاؤں میں 2 بالکل مختلف حجم والے بلیک ہولز کو دیکھا، مگر دونوں حیران کن حد تک ایک جیسے نظر آتے ہیں۔

خیال رہے کہ کائنات کے اسراروں میں سے ایک اسرار بلیک ہول بھی ہے جسے جاننے اور سمجھنے کے لیے سائنسدان تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔

بلیک ہول کائنات کا وہ اسرار ہے جسے کئی نام دیے گئے ہیں، کبھی اسے ایک کائنات سے دوسری کائنات میں جانے کا راستہ کہا جاتا ہے تو کبھی موت کا گڑھا۔

کوئی بھی ستارہ بلیک ہول اس وقت بنتا ہے جب اس کے تمام مادے کو چھوٹی جگہ میں قید کردیا جائے۔ اگر ہم اپنے سورج کو ایک ٹینس بال جتنی جگہ میں مقید کردیں تو یہ بلیک ہول میں تبدیل ہوجائے گا۔