عراق میں اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سنگین جرم قرار، سزائے موت کا قانون منظور

عراق کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے خلاف ورزی پر سزائے موت یا عمر قید کی سزا دینے کا قانون منظور کرلیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کی پارلیمنٹ نے اپنی پہلی قانون سازی میں اسرائیل کے خلاف ایک قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔ اس قرارداد میں اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کو قابل گرفت جرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت یا عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔

اس قراردار کی حمایت میں 329 ارکان پارلیمنٹ میں سے 275 نے ووٹ دیا۔ پارلیمنٹ سے قرارداد کی منظوری کے بعد شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر کل آئے اور تحریر اسکوائر پر جمع ہوکر جشن منایا۔

حکمراں جماعت کے رہنما مقتدی الصدر نے اپنی ٹوئٹ میں قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے کارکنان اور پیروکاروں کو شکرانے کے نوافل پڑھنے اور جشن منانے کی ہدایت کی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ہونے والے انتخابات میں مقتدیٰ الصدر نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں تاہم اب تک حکومت کی تشکیل اور ملک کے صدر کا انتخاب نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے عراقی پارلیمان کے فیصلے کی مذمت کی۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت 5 عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں جس کے بعد ان ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات بھی بحال ہوگئے۔