گریجویٹس کیلئے برطانیہ نے نئی ویزا سکیم متعارف کرادی

دنیا کی ممتاز ترین یونیورسٹیوں سے گریجویشن کرنے والے طلبا برطانیہ میں ایک نئی ویزا اسکیم کے تحت اپلائی کرسکتے ہیں۔

برطانوی حکومت کے مطابق ہائی پوٹینشل انڈیویژول روٹ سے بہترین اور اعلیٰ ذہن رکھنے والوں کو کیرئیر کے آغاز میں برطانیہ لانے میں مدد مل سکے گی۔

یہ اسکیم برطانیہ سے باہر کی ممتاز یونیورسٹیوں سے گزشتہ 5 سال کے دوران گریجویشن مکمل کرنے والوں کے لیے ہوگی۔

ان یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی پیدائش جہاں کی بھی ہو وہ اسکیم کے لیے اہل ہوں گے جبکہ انہیں اپلائی کرنے کے لیے جاب آفر کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

اس کے بعد اگر وہ مخصوص ضروریات پر پورے اترے تو وہ ملازمت کے لیے طویل المعیاد ویزا پر بھی سوئچ کرسکیں گے۔

اس اسکیم کے لیے ایسی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل افراد اہل ہوں گے جن کی تعلیم جس سال مکمل ہوئی ہو ، اس برس ان کی یونیورسٹی ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگز یا Quacquarelli سائمنڈز ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ یا دی اکیڈمک آف ورلڈ یونیورسٹیز میں سے کسی 2 میں ٹاپ 50 کا حصہ بنی ہو۔

برطانوی حکومت کی جانب سے 2021 کے لیے اہل یونیورسٹیوں کی فہرست بھی شامل کی گئی جس میں پاکستان کی کوئی یونیورسٹی شامل نہیں۔

اس فہرست میں 20 یونیورسٹیوں کا تعلق امریکا سے ہے جبکہ ہانگ کانگ یونیورسٹی، میلبورن یونیورسٹی اور دیگر بھی اس کا حصہ ہیں۔

کچھ ماہرین نے جنوبی ایشیا، لاطینی امریکا یا افریقا کی یونیورسٹیوں کو فہرست کا حصہ نہ بنانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت زیادہ غیرمنصفانہ طریقہ کار ہے۔

اس ویزا پروگرام کی لاگت 715 برطانوی پونڈز ہوگی جو کہ امیگریشن ہیلتھ سرچارج کے طور پر ادا کرنا ہوگی جس سے برطانیہ میں آنے والے افراد افراد نیشنل ہیلتھ سروسز کو استعمال کرنے کی سہولت ملتی ہے۔

پروگرام میں اہل قرار پانے والے افراد اپنے خاندانوں کو بھی برطانیہ لاسکیں گے مگر انہیں کم از کم 1270 پونڈز کے فنڈ کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہوگی۔

اس کے علاوہ انہیں سیکیورٹی اور شخصیت کی جانچ پڑتال کے عمل کو بھی پاس کرنا ہوگا اور انگلش میں مہارت درکار ہوگی۔

اس سے قبل برطانیہ میں زیرتعلیم دیگر ممالک کے طلبا کو 2 سال تک رہنے اور کام کرنے کی اجازت تھی۔

اس اسٹوڈنٹ ویزا اسکیم کو 2 سال قبل متعارف کرایا گیا تھا ۔