ملک بھر میں طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کا اندازہ یوں کیا جا سکتا ہے۔ملک میں جاری توانائی کا بحران نہ ٹل سکا، شارٹ فال5ہزار میگاواٹ سے بھی بڑھ گیاہے۔ شہری اور دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 8سے 10گھنٹے تک جاری ہے۔ پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کا شارٹ فال 5ہزار 349 میگا واٹ، مجموی پیداوار 20ہزار 700 میگاواٹ اور بجلی کی کل طلب 26ہزار 49میگا واٹ ہے جس کے باعث طلب اور رسد میں 5ہزار میگاواٹ سے زائد کا فرق ہے۔ ذرائع کے مطابق پانی سے 5ہزار 606میگاواٹ، سرکاری تھرمل پلانٹس ایک ہزار 206میگاواٹ،نجی شعبے کے بجلی گھروں کی مجموعی پیداوار 10ہزار 785میگاواٹ،ونڈ پاور پلانٹس سے 677میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے جبکہ سولرپلانٹس سے پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے۔
شدید گرمی کے عالم میں بجلی کی بندش کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کامسئلہ حل کرنے کیلئے اگر چہ کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں تمام وسائل کو بروئے کار لایا جارہا ہے تاہم باوجود اس کے بجلی کی اعلانیہ اور غیر علانیہ بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف باقاعدگی کے ساتھ صارفین سے نہ صرف بلوں کی وصولی جاری ہے بلکہ گرمیوں میں صارفین سے بجلی کے بل زیادہ بھاری بھرکم ہوتے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کو جہاں عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے، وہیں بجلی کے متبادل ذرائع کے استعمال کی بھی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔
سب سے بڑھ کر اس وقت شمسی توانائی سے گھر گھر استفادے کی پالیسی کو پھر پور سپورٹ کرنا چاہئے، اس ضمن میں شمسی توانائی کے نظام کی گھریلو سطح پر تنصیب کو سستا کرنا چاہئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جس قدر زیادہ لوگ شمسی توانائی کا استعمال کرنا شروع کریں گے اس قدر قومی گرڈ پر بوجھ کم ہوگا۔عرصہ دراز سے پانی کے ذخائر یعنی ڈیم بنانے کا سلسلہ بھی رکا ہوا ہے اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی کہا جار ہاہے کہ بجلی تو پانی پوری گنجائش کے مطابق پیدا ہورہی ہے تاہم اس کی ترسیل میں مشکلات کاسامنا ہے۔ ایک عام شہری کو اس سے غرض نہیں کہ بجلی کی پیداوار کم ہے یا پھر ترسیل کامسئلہ ہے اسے تو بغیر کسی رکاوٹ کے بجلی چاہئے تاکہ اس کی معمولات زندگی متاثر نہ ہوں۔
ایسے حالات میں کہ جب ملک میں معاشی سفر کو تیز کرنے کی ضرورت ہے بجلی بحران سے چھٹکارا پانا از حد ضروری ہے کیونکہ اس سے ملکی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان ہورہا ہے۔ توانائی بحران کا حل نکالنا تمام سیاسی قیادت کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس اہم مسئلے پر اتفاق رائے حاصل ہوجائے تو یقینا اس کے ملکی معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔یہ وہ اہم قومی مسئلہ ہے جس پر سیاست کی بجائے اس کا حل نکالنا ضروری ہے۔جدید دور میں توانائی کے جو نت نئے ذرائع سامنے آرہے ہیں ان سے استفادہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔