مرضی جتنے مقدمے بنالیں اپنے جمہوری حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیراعلیٰ

سوات:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہاہے کہ بیرونی سازش کے تحت قائم کی گئی امپورٹڈ حکومت ان کے خلاف جتنی کمیٹیاں بنانا چاہتی ہے بنالے اور جتنی مرضی مقدمے درج کرا لے ہم اپنے جمہوری حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

صوبے کا منتخب وزیر اعلیٰ ہوں،اپنے لوگوں کا تحفظ میری ذمہ داری ہے،ہم پر امن اور جمہوری لوگ ہیں آئین کی مکمل پاسداری کریں گے، ہم گزشتہ مارچ کے دوران بھی پر امن رہے اگلی دفعہ بھی پر امن رہیں گے۔

 پی ٹی آئی ورکرز ہماری فورس ہیں، اگلے مارچ میں بھی ورکرز بھر پور انداز میں شرکت کریں گے، امپورٹڈ حکومت نے ہمارے پر امن مارچ کے شرکاپر بدترین تشدد کیا، ملک میں آزادانہ نقل و حرکت ہر شہری کا آئینی حق ہے۔

 اس سلسلے میں کل کابینہ اجلاس میں امپورٹڈ حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ضلع سوات کے مختصر دورہ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلی نے دورہ کے دوران کمشنر ملاکنڈ کے دفتر میں وکلاسے ملاقات کی۔

وزیراعلی نے سوات کی چار تحصیل بار ایسوسی ایشنز میں 50، 50 لاکھ روپے کے چیکس تقسیم کئے جن میں تحصیل بار ایسوسی ایشن بحرین، خوازہ خیلہ، مٹہ اور تحصیل بار کبل شامل ہیں۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی کے لئے ایک کروڑ جبکہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے لئے دو کروڑ روپے کے چیکس حوالے کیے۔

 وزیراعلی نے اس موقع پرڈی پی او آفس کا بھی دورہ کیا اور نو قائم شدہ پولیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کا باضابطہ افتتاح کیا۔

 وزیراعلی کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی اور بتایا گیا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر میں پولیس ایکسس سروس، ٹوکن آٹومیشن سسٹم، پولیس اسٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم، میڈیا مانیٹرنگ سسٹم، ریسکیو 15 سسٹم، ہوٹل واچ، ای ٹکٹنگ، ای گیجٹ، ای ٹوکن، این سی پی، ویمن سیفٹی ایپ اور سی ڈی آر سسٹم قائم کئے گئے ہیں۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ اگر ملک کو بچانا ہے تو امپورٹڈ حکومت کو جلدی ہٹانا ہے، یہ انٹرنیشنل سلیکٹڈ حکومت ہے جو بیرونی سازش کے تحت قائم ہوئی ہے۔ 


محمود خان نے کہا کہ ان کے خلاف بننے والی کمیٹی کا سربراہ ایک مجرم اور قاتل ہے، امپورٹڈ وزیر داخلہ سانحہ ماڈل ٹاون کا مرکزی کردار ہے، اس کے علاوہ منشیات کے کیس میں وزیر داخلہ کے خلاف فرد جرم عائد ہونے جارہا ہے۔

، وزیر اعلی نے کہا کہ اٹک پنجاب کا حصہ ہے اور انہیں پنجاب میں داخلے سے روک دیا گیا، محمود خان نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے ان کے خلاف تین مقدمات درج کرائے، انہوں نے واضح کیا کہ وہ عمران خان کے سپاہی ہیں، مقدمات سے نہیں ڈرتے۔اگر عمران خان خیبر پختونخوا میں ہیں تو یہاں پر اس کی حکومت ہے، محمود خان نے کہا کہ صوبے میں ہماری دو تہائی اکثریت ہے کوئی گورنر راج نہیں لگا سکتا،۔

 وزیر اعلی نے موجودہ معاشی صورتحال سے متعلق کہا کہ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، نااہل حکمرانوں کے پاس کوئی پالیسی نہیں،وزیراعلیٰ نے کہا کہ امیر مقام اتنا بڑا لیڈر نہیں کہ میں ان کی باتوں کا جواب دوں، امیر مقام کی باتوں کا جواب میرے ایم پی ایز دیں گے، امیر مقام سیاستدان نہیں ٹھیکہ دار ہے جو ہر وقت پیسے بنانے کے چکر میں ہوتا ہے، امیر مقام جماعت اسلامی سے نکل کر مشرف کا بھائی بن گیا، جب مشرف چلا گیا تو یہ ان چوروں کے ساتھ بیٹھ گیا،یہ اقتدار کے پیچھے بھاگنے والے لوگ ہیں۔

 محمود خان نے کہا کہ سوات کے مختلف علاقوں کو گیس سپلائی کے لئے صوبائی حکومت نے 64 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کئے تھے، جب ان چوروں کی حکومت ختم ہوگی تو وہ فنڈز خرچ کئے جائیں گے، میں اپنے لوگوں سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا، میرا تعلق اسی مٹی سے ہے،جب حکومت ختم ہوگی تو واپس سوات آکر اپنے لوگوں میں بیٹھوں گا۔میں نے ان لوگوں کی طرح باہر کوئی جائیدادیں نہیں بنائی ہیں۔

 وزیر اعلی نے واضح کیا کہ امیر مقام پی ٹی ائی میں شامل ہونے کی کوشش کررہا تھا لیکن پارٹی کے لوگ اس کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں تھے کیونکہ پی ٹی آئی میں امیر مقام جیسے لوگوں کی کوئی جگہ نہیں۔

 وزیر اعلی نے کہاکہ سوات پر صرف سوات کے لوگ حکمرانی کریں گے، باہر کا کوئی شخص سوات پر حکمرانی نہیں کر سکتا۔ وزیراعلی نے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہیں بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، حالت جنگ میں بھی بات چیت کے راستے بند نہیں ہوتے تاہم وزیراعلی نے کہا کہ اگر عمران خان دوبارہ مارچ کی کال دیں گے تو اس دفعہ بھی سوات کے لوگ سب سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں گے۔