واشنگٹن: امریکا میں دنیا کا نیا تیز ترین کمپیوٹر متعارف کرا دیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس کی تیز رفتاری کو بیان کرنے کے لیے ایک نیا لفظ درکار ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ توانائی کی اوک رِج نیشنل لیبارٹری میں نصب کیا گیا یہ فرنٹیئر سسٹم 500 تیز ترین کمپیوٹروں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔
یہ سپر کمپیوٹر صرف دنیا کا تیز رفتار کمپیوٹر ہی نہیں ہے بلکہ یہ اتنا طاقتور ہے کہ اس کا مقابلہ تمام سات سپر کمپیوٹر مل کر بھی نہیں کر سکتے۔
ٹاپ 500 کی فہرست میں اول نمبر حاصل کرنے کے بعد فرنٹیئر گرین 500 میں بھی سرِ فہرست ہے۔ سپرکمپیوٹنگ سسٹم کی یہ درجہ بندی ان کے مؤثر ہونے پر مبنی ہوتی ہے۔
مشین کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اس میں ایک ایسا کولنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے جس میں ایک منٹ میں 6000 گیلن پانی کو پمپ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس سسٹم کی تنصیب کے بعد تیز ترین کمپیوٹر کا تاج واپس امریکا کے سر پر سج گیا۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ دو برس تک جاپان کے رائیکن سینٹر فار کمپیوٹیشنل سائنسز میں نصب فُوگاکُو سسٹم کے پاس تھا، جو فرنٹیئر سسٹم کے متعارف کرائے جانے کے بعد دوسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔
فرنٹیئر کمپیوٹر صرف سب سے زیادہ طاقتور ترین کمپیوٹر ہی نہیں بلکہ یہ پہلا کمپیوٹر ہے جو ’exaflopکی حد‘ کو عبور کرتے ہوئے پہلی ایگزا اسکیل سسٹم بن گیا ہے۔
ایگزا فلاپ یا ایگزا اسکیل کمپیوٹنگ کا مطلب ہوتا ہے کہ ایسی مشین جو ایک سیکنڈ میں 1018 یعنی 10 لاکھ کھرب آپریشنز کرنے کے قابل ہو۔