ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالرز میں خریدنے کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ دیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے امیر ترین شخص کے وکلا کی جانب سے ٹوئٹر کمپنی کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا کہ اگر سوشل میڈیا نیٹ ورک اسپام اور جعلی اکاؤنٹس کا ڈیٹا فراہم نہیں کرسکا تو وہ اسے خریدنے کا فیصلہ بدل سکتے ہیں۔ اس مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ٹوئٹر کی جانب سے وعدوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور ایلون مسک کے پاس معاہدے کو منسوخ کرنے کا اختیار موجود ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدنے کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا انتباہ کیا گیا ہے۔ خط میں مزید کہا گیا کہ ایلون مسک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ٹوئٹر کی جانب سے معاہدے میں درج وعدوں پر عمل نہیں کیا جارہا ، جس سے یہ شک پیدا ہورہا ہے کہ کمپنی نے مطلوبہ ڈیٹا کو دانستہ روک رکھا ہے۔ اس سے قبل 13 مئی 2022 کو ایلون مسک نے جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کو جواز بناتے ہوئے ٹوئٹر کی خریداری کے منصوبے پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا تھا۔ اس موقع پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کی تصدیق ہونی چاہیے کہ واقعی ٹوئٹر میں جعلی اور اسپام اکاؤنٹس کی تعداد مجموعی تعداد کے 5 فیصد سے کم ہے یا نہیں۔ چند دن بعد میامی میں ایک کانفرنس کے دوران ایلون مسک نے عندیہ دیا کہ وہ ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالرز سے کم قیمت پر خریدنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 54.20 ڈالرز فی حصص کی طے شدہ رقم کی پیشکش میں کمی خارج از امکان نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا انحصار متعدد عناصر پر ہے، ہم ٹوئٹر پر جعلی یا اسپام اکاؤنٹس کی تعداد کے حوالے سے کسی قسم کی منطقی وضاحت کے منتظر ہیں ، جبکہ ٹوئٹر کی جانب سے ہمیں بتانے سے انکار کیا جارہا ہے، جو ایک عجیب بات ہے۔ خیال رہے کہ اگر ایلون مسک ٹوئٹر کو خریدنے کا ارادہ بدلتے ہیں تو معاہدے کے تحت انہیں بینک فیس کی مد میں ایک ارب ڈالرز ادا کرنا ہوں گے۔