پشاور: خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ سکیم کے تحت اب تک 12لاکھ سے زائد مریضوں کا مفت علاج معالجہ کیا گیا ہے جس پر مجموعی طور پر29 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔
سکیم کے تحت مریضوں کو خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر سے پینل میں شامل 1115 ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت میسر ہے جن میں 54 سرکاری اور861 پرائیویٹ ہسپتال شامل ہیں۔
صحت کارڈ سکیم کے تحت مفت علاج معالجے پر سالانہ تقریبا 23 ارب روپے کے اخراجات آتے ہیں۔
یہ بات جمعرات کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے زیر صدارت صحت کارڈ سکیم سے متعلق ایک اجلاس میں بتائی گئی ہے۔
سیکرٹری صحت عامر ترین، وزیراعلیٰ کے سپیشل سیکرٹری مسعود یونس، وزیراعلی کے فوکل پرسن محمد خالق، پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹرریاض تنولی و دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں صحت کارڈ سکیم کے تحت مفت علاج معالجے کے حوالے سے اب تک کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
سکیم کے تحت مفت علاج معالجے اور اخراجات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک دل کے ایک لاکھ چھ ہزار سے زائد مریضوں کا مفت علاج کیا جا چکا ہے۔
اسی طرح گائنی کے ایک لاکھ 86 ہزار اور کینسر کے 58 ہزارمریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں کڈنی ٹرانسپلانٹ کے 85 کیسزاور لیور ٹرانسپلانٹ کے نو کیسز کئے جاچکے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے سکیم کے تحت علاج معالجے کی مفت سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو مفت بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت بھی سکیم میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں جلد سے جلد پروپوزل تیار کرکے منظوری کے لئے پیش کی جائے۔
محمود خان نے کہا کہ صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے درکار مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت صحت کارڈ پروگرام کو مزید جامع بنانے کے لئے پر عزم ہے اور ہرقسم کے علاج معالجے کو صحت کارڈ اسکیم میں شامل کرنے پر کام کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ عوام کی سہولت کیلئے معیار پر پورا اترنے والے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں صحت کارڈ سکیم کے تحت مفت علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں اور ہسپتالوں کے انتخاب میں قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے۔