چین نے اپنا تیسرا اور جدید ترین طیارہ بردار بحری جہاز متعارف کرا دیا ہے۔
شنگھائی کی ایک بندرگاہ میں اس طیارہ بردار بحری جہاز کو لانچ کرتے ہوئے پانی میں اتارا گیا، جس میں جدید ترین سسٹمز نصب ہیں۔
اس بحری جہاز کو فوجان کا نام دیا گیا ہے جسے مکمل طور پر چین میں ہی ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے۔
اس کا catapult اسسٹ لانچ سسٹم چین کے دیگر طیارہ بردار بحری جہازوں میں موجود اسکائی جمپ اسٹائل سسٹم کے مقابلے میں اہم ترین اپ گریڈ ہے۔
یہ نیا سسٹم امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں سے ملتا جلتا ہے، جس سے چین کو فوجان سے متعدد اقسام کے طیاروں کو زیادہ ہتھیاروں کے ساتھ برق رفتاری سے لانچ کرنے میں مدد ملے گی۔
فوجان میں بلاکنگ ڈیوائسز بھی موجود ہیں جبکہ اس کا وزن 80 ہزار ٹن ہے۔
چین کی جانب سے امریکا سے کشیدگی کے باعث بحریہ کو جدید ترین بنایا جارہا ہے۔
چین کا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز لیاؤننگ تھا جو سوویت یونین کے عہد کا نامکمل بحری جہاز تھا، جسے چین نے 1998 میں یوکرین سے خریدا اور 2012 میں اس کی تعمیر کا کام مکمل کیا۔
اس جہاز کی ٹیکنالوجی تفصیلات کو استعمال کرکے چین نے دسمبر 2019 میں پہلی بار مقامی طور پر طیارہ بردار بحری جہاز شان ڈونگ تیار کیا۔
اب تیسرے ائیر کرافٹ کیرئیر کو چین کی جانب سے پہلے آزمایا جائے گا اور پھر بحریہ کے استعمال میں دیا جائے گا۔
ایک تخمینے کے مطابق یہ ائیر کرافٹ 2023 یا 2024 تک فعال ہوسکے گا۔