گوگل پلے اسٹور نے ایک مقبول کیمرہ ایپلی کیشن پر نقصان دہ میلویئر رکھنے کی وجہ سے پابندی عائد کردی ہے لیکن خوفناک بات یہ ہے کہ پابندی لگائے جانے سے پہلے ہی اسے 10 لاکھ سے زائد اینڈرائیڈ صارفین ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں اور ان کو الرٹ رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔
گوگل نے انتہائی مقبول "پی آئی پی پک کیمرہ فوٹو ایڈیٹر” نامی ایپ کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا ہے لیکن اس سے پہلے کہ اسے ایک ملین سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کرلیا گیا تھا۔
رواں ہفتے کے اوائل تک امیج ایڈیٹنگ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ اور انسٹال کرنے کے لیے دستیاب تھا، لیکن گوگل نے سیکیورٹی کی خرابی کے بارے میں آگاہ کیے جانے کے بعد اس تک رسائی کو روک دیا۔
ایپلی کیشن میں میلویئر پایا گیا تھا جو صارف کے نام اور پاسورڈ سمیت فیس بک تفصیلات چُرانے کے قابل تھا۔ اس سے ہیکرز کو اکاؤنٹس تک رسائی، ذاتی ڈیٹا چوری کرنے اور رابطوں کو جعلی پیغامات بھیجنے کی رسائی مل سکتی ہے۔
ماہرین نے موبائل فون صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ اگر آپ نے فی الحال اسے انسٹال کر رکھا ہے تو فوری طور پر اپنی تمام ڈیوائسز سے ڈیلیٹ کردیں۔ اس کے علاوہ آپ کے لیے یہ بھی تنبیہ جاری کی گئی ہے کہ بنا کسی تاخیر کے اپنا فیس بک پاسورڈ تبدیل کریں۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس خطرے کو ڈاکٹر ویب کی ایک ٹیم نے دریافت کیا تھا لیکن یہ واحد ایپ نہیں ہے جس نے روسی آئی ٹی سیکیورٹی سلوشن وینڈر کو مشکوک بنایا ہے۔
سیکیورٹی فرم کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق چار دیگر ایپس ہیں جن میں میلویئر موجود ہیں جو ناپسندیدہ اشتہارات دکھانے اور بیٹری لائف کو ختم کرنے کے قابل ہیں۔
یہاں تک کہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ آپ کے فون میں ہی غیر مجاز تبدیلیاں کرسکتے ہیں۔ مزید برآں، انفارمیشن ٹیکنالوجی پلیٹ فارم ذرائع کے مطابق ایڈویئر انفیکشن مسلسل ناپسندیدہ اشتہارات، صارف کے تجربے میں بگاڑ اور ڈیوائس کو زیادہ گرم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
دیگر ایپس کے نام وائلڈ اینڈ ایکوٹک اینیمل وال پیپر، زوڈی ہوروسکوپ، پی آئی پی کیمرا 2022 اور میگنیفائر فلیش لائٹ ہیں۔ سائبر سیکیورٹی پلیٹ فارم ہیک ریڈ کے مطابق مجموعی طور پر متاثرہ ایپس 20 لاکھ سے زائد بار ڈاؤن لوڈز کی جا چکی ہیں۔
ان میں سے کچھ ایپس کو گوگل نے زوڈی ہورو اسکوپ اور پی آئی پی کیمرہ 2022 کے ساتھ ہٹا دیا ہے جو اب ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
اس سے پہلے کہ آپ اپنی ڈیوائس پر کوئی بھی چیز ڈاؤن لوڈ کرنا شروع کریں، ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ یہ جانچنا ضروری ہے کہ سافٹ ویئر کس نے تیار کیا ہے۔
واضح رہے کہ اپنی کسی بھی ڈیوائس پر ایپ انسٹال کرنے سے پہلے زیادہ سے زیادہ تکنیکی جائزے پڑھ لینا بھی اچھا خیال ہے۔