پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دینے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پرضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں دو اہم منصوبوں کو اسپیشل اکنامک زونز کا درجہ دینے کیلئے سفارشات کی منظوری دیدی ہے جن میں مجوزہ درابن اکنامک زون اور فاطمہ سیمنٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔
وفاقی حکومت کے ادارے بورڈ آف انوسٹمنٹ کی حتمی منظوری کے بعد ان منصوبوں کوسپیشل اکنامک زونز کا درجہ مل جائے گا۔
یہ منظوری پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقدہ خیبر پختونخوا اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کے آٹھویں بورڈ اجلاس میں دی گئی۔ دونوں اہم منصوبوں کو اسپیشل اکنامک زونز کا درجہ دینے کی سفارش اسپیشل اکنامک زونز ایکٹ 2012 کے تحت کی گئی ہے۔
درابن اسپیشل اکنامک زون ابتدائی طور پر ایک ہزار ایکڑ رقبے پر مشتمل ہوگاجسے تین ہزار ایکڑ رقبے تک توسیع دینے کی گنجائش موجود ہوگی۔ یہ اسپیشل اکنامک زون 7.8 ارب روپے کی لاگت سے قائم کیا جائے گا جس سے بلاواسطہ روزگار کے 40 ہزار جبکہ بلواسطہ روزگار کے 1یک لاکھ بیس ہزار مواقع پیدا ہونگے۔
درابن اسپیشل اکنامک زونز میں زیادہ تر معدنیات اور فوڈ پراسسنگ کی صنعتیں قائم کی جائیں گی۔ اجلاس میں بحیثیت Interprise Soleفاطمہ گروپ کو اسپیشل اکنامک زون کا درجہ دینے کی سفارش کی گئی جو صوبے میں نجی شعبے کا پہلا اسپیشل اکنامک زون ہوگا۔
یہ اسپیشل اکنامک زون 333 ایکڑ رقبے پر محیط ہوگا جو 51 ارب روپے کی لاگت سے قائم کیا جائے گا۔ اس اسپیشل اکنامک زون کے قیام سے بلاواسطہ روزگار کے تقریبا 500 جبکہ بلواسطہ روزگار کے تقریبا چار ہزار مواقع پیدا ہونگے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مہمند ماربل سٹی میں سنٹر آف ایکسلنس کے قیام کے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کے لئے فیزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرکے وفاقی حکومت کو ارسال کی گئی ہے جو حتمی منظوری کے لئے سی پیک کے جائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ مہمند ماربل سٹی کے لئے مزید 140 ایکڑ زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے۔
مزید بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں رشکئی اسپیشل اکنامک زون کو 10 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام مکمل کیا گیا ہے، دوسرے مرحلے میں 160 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام اسی مہینے مکمل کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں مزید 50 میگاواٹ میں بجلی فراہمی کا کام اس سال دسمبر میں مکمل کیا جائے گا جبکہ اس اسپیشل اکنامک زون کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کے لئے انفراسٹرکچر کا کام مکمل کیا گیا ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں حطار اسپیشل اکنامک زون کو 10 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام مکمل کیا گیا ہے، دوسرے مرحلے میں 40 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام اسی مہینے مکمل کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں مزید 110 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا کام اگلے سال کے آخر تک مکمل کیا جائے گا جبکہ حطار اسپیشل اکنامک زون کو ڈھائی ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کا کام اسی مہینے مکمل کیاجائے گا اور اگلے مرحلے میں 24 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی پر بھی پیشرفت جاری ہے۔
اجلاس کے شرکاسے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کو صوبائی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے،صوبے میں نجی سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں فاطمہ گروپ کی طرف سے سرمایہ کاری خوش آئند ہے، فاطمہ سیمنٹ کے قیام سے علاقے کے لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم ہونگے۔