ایف اے ٹی ایف دراصل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا مخفف ہے۔ یہ ایک ٹاسک فورس ہے جو دنیا بھر کے مختلف ممالک نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت وغیرہ جیسے مسائل کو روکنے کے لیے بنائی۔ ایف اے ٹی ایف کی تاریخ 33 سال پرانی ہے۔ جب سال 1989 میں جی سیون جی ممالک کی جانب سے اس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ شروع میں اس کے رکن ممالک کی تعداد بہت کم تھی لیکن آہستہ آہستہ ٹاسک فورس کے رکن ممالک کی تعداد بڑھتی گئی۔ اس وقت ایف اے ٹی ایف کے ارکان کی تعداد 39ہے۔ جن میں دو علاقائی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب اس ٹاسک فورس کا دائرہ کار دنیا کے دوسو کے قریب ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔پاکستان ایشیا پیسفک گروپ سے تعلق رکھتا ہے۔ دوسری لسٹ جسے گرے لسٹ کہا جاتا ہے ایف اے ٹی ایف جن ممالک کو گرے لسٹ میں رکھتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ ممالک منی لانڈرنگ وغیرہ جیسے جرائم میں حکومتی سطح پر ملوث ہیں بلکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ گرے لسٹ میں موجود ملک ان جرائم پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن نا کام ہے۔ اس سلسلے میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اس ملک کو ایسی پالیسیاں بنانے میں مدد دی جاتی ہے جس سے وہ گرے لسٹ سے نکل سکے۔ پاکستان 2018سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے۔ گزشتہ 4سالوں سے اس سے نکلنے کیلئے پاکستان کی جانب سے بہت زیادہ سخت اقدامات کئے گئے تاہم پھر بھی پاکستان کو رواں برس جون تک گرے لیٹ پر رکھا گیا اور مارچ میں پیرس میں منعقد ہونے والی اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے 2018کے ایکشن پلان میں 27میں سے 26 کومکمل کرلیا ہے،دوسری جانب جرمنی کے شہر برلن میں جاری رہنے والے چار روزہ اجلاس کے اعلامیے سے پہلے یہ قیاس آرائیں جاری تھی کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے تاہم ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئرنے گزشتہ دنوں چار روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان نے34نکات پر مشتمل2 علیحدہ ایکشن پلانز کی تمام شرائط پوری کر لی ہیں تاہم پاکستان کو آج گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا ہے‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کورونا صورتحال کا جائزہ لے کر جلد از جلد پاکستان کو دورہ کرے گا جس کے بعدپاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کیا جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف نے مزید بتایا کہ پاکستان نے 2021 کے ایکشن پلان پر 2021میں وقت سے قبل ہی عمل کرلیا تھا دوسری جانب اگرپاکستان ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ سے نکل پاتا ہے تو پاکستان پر عالمی تجارت کے مخصوص بنددروازے کھل جائیں گے۔ پاکستان میں سرمائے کی غیر قانونی نقل وحرکت رکے گی تو اس کا فائدہ عام عوام کو بھی ہو گا۔ اس سے نہ صرف حکومت کو دستاویزی معیشت بنانے میں مدد ملے گی بلکہ قانونی لین دین میں اضافے سے ٹیکسوں کی وصولی بھی بہتر ہوگی۔ دوسری جانب وزیر مملکت برائے خارجہ امور حناربانی کھر نے پاکستانی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیٹف نے پاکستان کے دونوں ایکشن پلان کومکمل قرار دے دیا ہے،سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے متفقہ طور پر ہماری کوششوں کو سراہا ہے اور یہ کہ ہماری کامیابی 4سال کے مشکل سفر کا نتیجہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس رفتار کو جاری رکھنے اور ملکی معیشت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ ساتھ میں فیٹف کے رکن ممالک بالخصوس عالمی برادری کو یہ باور کرانا ہوگا کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے میں اب تک سب سے زیادہ قربانیاں دے چکا ہے جس کا اعتراف امریکہ سمیت عالمی سطح پرکیا جارہا ہے دوسرا اہم مسئلہ منی لانڈرنگ کا ہے جس کی روک تھام کیلئے بھی پاکستان کے اقدامات لائق تحسین ہیں اسلئے موجودہ حکومت اور اپوزیشن کوملکر ملک کوفیٹف کے گرے لسٹ سے ملک کو نکالنے کیلئے ملکر اپنی کوششوں کو دوام بخشنا ہوگا۔