پشاور : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی اسمبلی سے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے پانچویں بجٹ کی منظوری پر اپنی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے13 کھرب سے زائد کا تاریخی بجٹ پیش کیا ہے ۔ اس طرح کا متوازن اور عوام دوست بجٹ صوبے کی تاریخ میں کبھی پیش نہیں کیا گیا ہے ۔ بجٹ کی منظوری کے عمل میں صوبائی اسمبلی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے خوشگوار ماحول میں بجٹ کی منظوری پر اپوزیشن ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُنہوںنے کہاہے کہ صوبائی حکومت نئے بجٹ کے سلسلے میں اپوزیشن کی مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے ۔ وہ جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی میں بجٹ سیشن سے خطاب کررہے تھے ۔
اُنہوںنے اس بات پر افسوس کا اظہارکیا کہ پاکستان کے قیام کے 75 سالوں میں سے 40 سال صرف دو جماعتوں کی حکومت رہی لیکن اُنہوںنے اس ملک کے قیام کے مقا صد کے حصول کیلئے کچھ بھی نہیں کیااور اُلٹا ملک کی بدحالی کا الزام پاکستان تحریک انصاف کی تین سالہ حکومت پر ڈال رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کو جب اقتدار ملا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا لیکن وزیراعظم عمران خان نے دن رات محنت کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ، معیشت کو درست سمت پر ڈال دیا لیکن بدقسمتی سے ہماری منتخب حکومت پر رات کے اندھیرے میں ڈاکہ ڈالا گیا اور ہماری منتخب حکومت ختم کرکے ملک پر ایک امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی ۔ محمود خان نے مزید کہاکہ عمران خان کی حکومت اس لئے ختم کی گئی کہ اُنہوں نے ملک کی آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی
بیرونی سازش کے تحت جو لوگ اقتدار میں آئے ہیں اُن میں ملک کو چلانے کی نہ صلاحیت ہے اور نہ اُن کے پاس کوئی پالیسی ہے ۔ وہ صرف این آراو لینے اور اپنے کیسزکو ختم کرنے کیلئے اقتدار میں آئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں بے تحاشا کمی آرہی ہے ، پٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتیں اوپر جارہی ہیں، مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور امپورٹڈ حکمران عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مزید ٹیکسز بڑھا رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ وزیراعظم آئے روز عجیب و غریب بیانات دے رہے ہیں کبھی وہ کپڑے بیچ کر لوگوں کو سستا آٹا دینے کے بیانات دے رہے ہیں۔اُنہیں صوبے کے عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کیلئے کپڑے بیچنے کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بارڈر پر پھاٹک لگا کر آٹے کی سپلائی بند نہ کریں۔ امپورٹڈ وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیئے کہ خیبرپختونخوا بھی پاکستان کا حصہ ہے اور یہاں کے عوام بھی پاکستانی ہیں۔ وفاق کی طرف سے ضم اضلاع کے فنڈز میں کٹوتی پر ردعمل کا اظہا ر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت ضم اضلاع کے ترقیاتی فنڈز کو بڑھانے کی بجائے اُن میں کمی کر رہی ہے ۔ صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کو بند کر رہی ہے اور پی ایس ڈی پی میں پہلے سے شامل خیبرپختونخوا کے ترقیاتی منصوبوں کو نکال رہی ہے جو خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع کے عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے لیکن ہم کسی صورت اس ناانصافی کو برداشت نہیں کریں گے اور صوبے کے عوام کا حق حاصل کرنے کیلئے ہر فورم پر آواز اُٹھائیں گے ۔
اُنہوں نے اپوزیشن اراکین پر زور دیا کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر صوبے کے حقوق کیلئے صوبائی حکومت کا ساتھ دیں۔ نئے بجٹ کی اہم خصوصیات کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں ترقیاتی منصوبو ں کیلئے 418 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کا 92 فیصد حصہ جاری ترقیاتی منصوبوں پر خر چ کیا جائے گا تاکہ ان کا فائدہ جلد سے جلد عوام تک پہنچ سکے ۔