26جون کا دن منشیات کے استعمال اور غیر قانونی کاروبار کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایاجاتا ہے۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں بیس کروڑ سے زائد افراد منشیات کے عادی ہیں۔ منشیات کا استعمال سب سے زیادہ براعظم امریکہ میں کیاجاتا ہے۔ ہیروئن کے استعمال میں تعداد کے حوالے سے ایشیا سرفہرست ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں منشیات کی سب سے زیادہ مانگ یورپ میں ہے۔ جہاں تقریباً 75فیصد لوگ ذہنی دباؤ اور دیگر امراض سے وقت سکون حاصل کرنے کیلئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں 2ملین کے قریب لوگ صرف ہیروئن کے نشے کے عادی ہیں، اقوام متحدہ کے ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ چھ لاکھ سے زائد پاکستانی نشہ کرنے والوں کو منشیات نہ ملیں تواس وجہ سے ان کی موت بھی ہوسکتی ہے۔اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مسئلہ کس قدر گھبمیر ہوگیا ہے۔تاہم اس کے ساتھ یہ امر بھی قابل اطمینان ہے کہ منشیات کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے بنائے گئے ادارے بھی پوری تندہی سئے اپنے فرائض میں مصروف ہیں۔اس سلسلے میں اے این ایف نے صرف پاکستان کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کا عزم مصمم کر رکھا ہے اور اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF)نے اس حوالے سے حوصلہ افزاء کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ اے این ایف نے ریکارڈز کا میابیاں حاصل کی ہیں اور اس دوران لاکھوں کلو گرام منشیات پکڑی گئی ہیں۔
کسٹم کلکٹریٹ پشاور آپریزمنٹ نے11ضبط شدہ آئٹم جس میں ہیروئن پاڈر،چرس، افیون میتھیمفیٹامین (آئس ڈرگ)،کوکین وغیرہ شامل ہیں۔جن کی مالیت 4ارب روپے بنتی ہے۔کسٹم جنرل آرڈرز کے تحت ان تمام اشیاء کو ضائع کردیاجاتا ہے۔اس دن کے منانے کا مقصد عوام الناس کو آگاہی دینا ہوتا ہے کہ منشیات کا استعمال معاشرے کیلئے ناسور ہے اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان میں منشیات کے عالمی دن کے طور پر منا تا ہے اے این ایف منشیات سے پاک معاشرے کے حصول کے لئے کوشاں ہے اورمکمل دلجوئی و پختہ عزم کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دے رہا ہے۔ اے این ایف منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر برسر پیکار ہے۔ اے این ایف خیبر پختونخوا نے رواں سال 2022 کے دوران اب تک منشیات کی سمگلنگ سے متعلق 172 مقدمات درج کئے، منشیات کی سمگلنگ میں ملوث 150 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، 6 ہزار 517 کلو گرام منشیات اور3.272 کلو گراممنوعہ کیمیائی مواد برآمد کیا گیا۔
2022میں عدالتی کاروائیوں کے دوران منشیات کے دھندے میں ملوث 55 افراد کو سزائیں سنائی گئیں جن میں 9 افرادکو عمر قید کی سزا بھی شامل ہے۔ عوام الناس میں منشیات کے خلاف شعور بیدار کرنے کی غرض سے سال 2022 کے دوران اب تک صوبے بھر میں 100 سے زائد مختلف نوعیت کی آگاہی سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جبکہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف آگاہی اجاگر کرنے کیلئے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ آگاہی سرگرمیوں میں سیمینار پر آگاہی واک، کھیلوں کی سرگرمیاں، پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں آگاہی اشتہارات اور عوامی حلقوں میں آگاہی مواد کی تقسیم شامل ہیں۔عالمی دن کی مناسب سے 26 جون 2022 کو پشاور شہر میں آگاہی واک کا خصوصی انعقاد کیا گیا ہے جس میں بڑی تعداد میں نوجوانوں اور سول سوسائی تنظیمیں شرکت کریں گی۔اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات کے عادی افراد کے علاج معالجہ کیلئے تین مراکز قائم کئے ہیں جن میں منشیات کے عادی افراد کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد میں قائم ان مراکز میں اب تک 12000سے زائد افراد کا مفت علاج کیا جا چکا ہے۔ اس وقت90فیصد منشیات افغانستان میں پیدا ہو رہی ہے۔ جس میں سے 40فیصد منشیات پاکستان سمگل کر دی جاتی ہیں اور پھر پاکستان سے آگے مختلف ممالک کو سمگل ہوتی ہیں اور باقی 50فیصد منشیات افغانستان سے وسطی ایشیائی ممالک سمگل کر دی جاتی ہیں۔
چار دہائیوں پر مبنی افغان بدامنی نے جہاں پاکستان کی معیشت پر بے پناہ منفی اثرات مرتب کئے ہیں وہاں معاشرے کے نوجوان طبقے میں بگاڑ پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔پاکستان میں منشیات سے پاک معاشرے کے قیام کیلئے ایک بڑی جدوجہد کی ضرورت ہے۔حکومت کو چاہئے کہ انسداد ڈرگ/نارکوٹکس پالیسی کے تحت تمام نوجوان پاکستانیوں کو اس کے غلط استعمال و مضر اثرات کی تعلیم دے اور سکولوں، کالجوں میں سوشل ٹریننگ، علاج کے پروگرامز متعارف کرائے،ڈرگ ٹریفکنگ کو موثر طریقے سے روکے،جو لوگ منشیات کے عادی ہوچکے ہیں انہیں مجرم سمجھنے کے بجائے انہیں ان کی زندگی کی نارمل صلاحیت کی بحالی میں مدد کی جائے، منشیات کا کاروبار کرنے والے افراد کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے، تمام لیبر یونین اور سیاسی جماعتوں کو منشیات کے خلاف موثرکردار ادا کرنا چاہئے، منشیات کے استعمال کے خلاف مہم میں انٹر نیٹ،موبائل فونز، ریڈیو اور ٹیلی وژن کا موثر استعمال ضروری ہے۔