ویلکم ٹو ہا لینڈ 

سو چا تھا اب کہ پا کستا ن دو سا ل بعد جا یا کر و نگی لیکن اس دفعہ کا سفر تو  خالق کائنات نے اپنے گھر کی طر ف دعوت کا ٹھہر ا دیا ہے‘ نہ کو ئی پروگرام نہ کو ئی منصو بہ بندی، بلاوا آیا تو چل پڑے اُسکی را ہو ں پر‘اور آج میں ائیر پو ر ٹ کے روسٹر م پر اپنا سا ما ن چیک کروا رہی ہوں دستی سامان سے شیمپو اور لو شن نکل آ یا مشینوں نے شور شرابا کر کے اسکو گا ر بیج کی ٹوکری میں پھینکوا کر ہی  دم لیا۔کے ایل ایم کی فلائٹ سے ہمیشہ یہی تاثر ملتا ہے جیسے کہ یہ کوا لا لمپور کی فلا ئٹ ہے۔ ملا ئشیا کا دار الخلافہ کو الا لمپور لیکن در ا صل یہ یو رپ کے ایک مُلک ہا لینڈ کی ائیر لا ئن ہے ہیرسن ائیر پورٹ ٹورنٹو پر اُن کا پورا انکلو ژر نیلے رنگ کا ہے۔ جہاز نیلا‘ائیر ہوسٹس نیلی نیلی،سیٹس نیلی جہاز سے با ہر دیکھنے والی منی سی کھڑ کی بھی نیلی سی ہے۔ جب سے کورونا کی وبا آ ئی ہے سفر کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ اور جہاز کا سفر اپنے اندر بے پناہ صعوبتو ں سے بھر چکا ہے سعودی عرب جا کر عمر ہ یا حج کرنا بھی اب ایسا آ سا ن نہیں کئی طر ح کی ایپس اپنے فون میں ڈا ؤ ن لوڈ کر کئے جہا ز میں چڑھنے کی اجا زت دی جا تی ہے۔ نہ جا نے ان پڑھ یا ٹیکنالو جی کی سمجھ بو جھ نہ رکھنے والے کتنی ہی مشقت سے گزرتے ہوں گے۔ یہ سب سو چتے کھڑ کی سے ا ئیر پو رٹ کا نظارہ کرنا چاہا تو سوا ئے نیلگوں نظارے کے با قی رنگ معدوم ہو گئے ایک چھو ٹاسا نقطے برابر بٹن موجو د تھا جسکو میں دباتی گئی اور شیشہ سفید ہونا شر و ع ہو گیا یہاں تک کہ دھوپ نظر آ نے لگی۔ٹیکنا لو جی نے ترقی کا سفر بر ق رفتا ری سے طے کر لیا ہے۔ ہم اس آ ٹھ گھنٹے کی فلا ئیٹ سے ہا لینڈ کے دار الخلافے ایمسرڈم پہنچیں گے۔
ہالینڈ کا نا م آ تے ہی پھول دودھ دہی۔بکری، دنبے، گا ئے بھینس ذہن میں آ جا تی ہیں۔ ہالینڈ ڈیری سے ما لا ما ل مُلک ہے اور زراعت اسکی اہم تر ین شنا خت ہے۔4گھنٹے تک تو جہاز کینیڈا کے اُو پر ہی مختلف شہروں سے گزارتا رہا۔ کینیڈا بذات خود بہت ہی بڑا مُلک ہے اور ایک شہر سے دوسر ے شہر کی فلا ئیٹ ایک گھنٹے سے 7 گھنٹے تک بھی ہے۔  جہاز نا رتھ سی کو عبور کرناشروع ہوا توایمسرڈم پہنچتے پہنچتے 4گھنٹے مز ید گزر گئے۔جہاز کے اندر مسا فر کچھ کم ہیں‘ اسلئے مسافروں نے اپنے حساب سے زیادہ جگہیں لے لی اور آ رام کرنے لگ گئے ہیں‘زیادہ تر یو ر پ سے تعلق رکھنے والے مسا فر ہیں  یورپ کی طر ف سفر کرو تو مسلما ن مسافروں کو اپنے کھا نے کیلئے یا د دہا نی کروا تی جا تی ہے جو ٹکٹ خریدتے وقت ہو تی ہے کیوں کے جہازوں میں ہر وہ کھانا سرو ہوتا ہے جو مذہب اسلام میں حرام کے زمرے میں آ تا ہے۔اس کھا نے کے اوپر مسلم میل لکھا ہوا ہوتا ہے۔ کھا نا اتنا برُا تھا کہ کھانے کے قا بل نہیں تھا۔صر ف خوشی ہی خو شی اردگرد موجود ہے اس لیے کوئی با ت برُی نہیں لگ رہی۔ اللہ کے گھر کا سفر ہے۔ جتنی تکا لیف ہو ں گئی اتنا ہی نیکیوں کا گراف اونچا ہو گا‘ ایمسٹرڈم  صبح سوا پانچ بجے پہنچ گئے تھے ابھی اندھیر تھا اور سورج طلوع نہیں ہوا‘ ہالینڈ کا ٹائم کینیڈا سے آگے ہے ابھی کینیڈا میں رات کا وقت شروع ہو رہا ہو گا‘ جہاز کے اندر ہی ایک گوری نے مجھے بہت مسکرا کے کہا ویلکم تو ہالینڈ“ یقین کریں بہت ہی اچھا لگا‘ کیسے زندہ دل لوگ ہیں مسکر اکے بات کرتے ہیں۔
 جہاز سے اترے تو ایک اور مسلمان خاندا ن نظر آیا جو بالکل انگریزی لباس میں تھا لیکن پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ وہ عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب جا رہے ہیں لیکن کوئی حیران ہونے کی ضرورت نہیں تعارف سے پہلے ہی تمام انگریزی لباس ادب کی منزلیں طے کرتے ہی چلے جاتے ہیں‘ سعودی ائیر لائن کچھ سال پہلے ہیرسن ائیرپورٹ سے انپے مسافروں کو براہ راست لیا کرتی تھیں لیکن پھر ایسا ہوا کہ ایک میڈیارپورٹر نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک ایسی ڈاکومنٹری ٹیلی کاسٹ کروا دی جس میں سعودی قوانین پر تنقید کی گئی تھی‘ اتفاق سے میں نے یہ ڈاکومنٹری براہ راست دیکھی کیوں کہ میں ہمیشہ ہی انٹرنیشنل نیوز دیکھتی ہوں اور بنا دیکھے میرا دماغ خالی ہی رہتا ہے اور اسی وقت میں نے پیش گوئی کر دی تھی کہ سعودی عرب اور کینیڈا کے تعلقات گئے ختم۔
ہو گئے اس سے اگلے ہی دن کینیڈا میں موجود سعودی عرب کا سفارتخانہ بند ہو گیا تمام ان سعودی طالب علموں کو اور بزنس کے لوگوں تو واپس سعودی عرب بلانے کے احکامات جاری ہو گئے جو سرکاری طور پر کینیڈا میں موجود تھے تمام فلائٹس بند ہو گئیں اور اس طرح ایک ڈاکومنٹری نے دو اہم ترین ممالک کے تعلقات کو ریزہ  ریزہ کر دیا یہی حال چین کے ساتھ ہوا چین سے سب سے زیادہ سیاح کینیڈا آتے تھے لیکن امریکہ میں ہواوے کمپنی کے تنازعے میں کینڈا نے امریکہ کا پورا ساتھ دیا اور پھر چین نے اپنی فلائٹس اپنے طالب علم اپنے سیاح سب کچھ بند کر دیا۔سعودی ائیر لائن یورپ کے کئی ممالک میں بیٹھ کر کینیڈا سے آنے والے مسافروں کو اٹھانے پر نقصان کس کا ہوا ظاہر ہے مسافروں کا …… جو زیادہ ٹکٹ دے کر لمبے سفر طے کرکے حج یا عمرہ کیلئے سعودی ائیر لائن کی اس فلائٹ پر بیٹھتے ہیں ایمسرڈم کے اس ٹرانزٹ لاونج میں ہم نے اٹھ گھنٹے سعودی ائیر لائن کا انتظار کرنا ہے۔اُف اٹھ گھنٹے کہنے کو آٹھ لیکن گزانے پر بہت لمبے اور وہ بھی کرسیوں پر بیٹھ کر گزارنا انتہائی تکلیف دہ امر ہے اگرچہ لاؤنج بہت وسیع و عریض باتھ روم کی سہولتیں موجود ہیں سفر کا سب سے زیادہ مشکلات والا حصہ یہی تھا۔