خیبرپختونخوا حکومت کا قبائلی اضلاع کیلئے صحت کارڈ سکیم اپنے وسائل سے جاری رکھنے کا فیصلہ

پشاور:وفاقی حکومت کی طرف سے قبائلی اضلاع کے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے بعد پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے عوام کے لئے ایک اہم اقدام طور پر فی الحال اپنے وسائل سے اس سکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ قبائلی اضلاع کے عوام کو مفت علاج معالجے کی یہ سہولت بغیر کسی تعطل کے جاری رہے۔

 یہ فیصلہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 76 ویں اجلاس میں کیا گیا۔ ضم اضلاع کے صحت کارڈ کو بلا تعطل جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلی محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وفاق سے اس اسکیم کے فنڈز کی منتقلی کا معاملہ حل ہونے تک اس سکیم کو جاری رکھنے کے لئے فوری طور ضروری انتظامات کئے جائیں۔

 انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کا صحت کارڈ اسکیم کسی بھی حال میں معطل نہیں ہونا چاہیے، قبائلی اضلاع کے عوام ہمارے اپنے بھائی ہیں انہیں مفت علاج کی سہولت سے محروم نہیں کیا جائے گا۔ 

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت وفاق سے اس اسکیم کے فنڈز کی منتقلی کا معاملہ ہر فورم پر اٹھائے گی اور ضم اضلاع سمیت خیبر پختونخوا کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

دریں اثناء وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وفاقی حکومت کی طرف سے ضم اضلاع کے لئے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے معاملے پرشدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے احتجاج کیاہے اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر صحت کوباقاعدہ مراسلہ ارسال کیا ہے۔

 وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش  ملک کی خاطر قبائلی عوام کی قربانیوں کی صریحاً توہین ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش موجودہ وفاقی حکومت کی طرف سے قبائلی عوام سے کئے گئے وعدے سے انحراف ہے جبکہ صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش اور قبائلی اضلاع کے دیگر ترقیاتی فنڈز میں کمی جیسے اقدامات قبائلی عوام میں سخت احساس محرومی کو جنم دے گا۔ 

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے منظور کردہ سمری کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کررہی ہے،سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے منظور کردہ سمری میں صحت کارڈ اسکیم کو صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے لئے پی ایس ڈی پی سے فنڈز کے بندوبست کرنے کا بھی واضح ذکر موجود ہے اور سابق وزیر اعظم نے بغیر فنڈز  کے صحت کارڈ اسکیم صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کی منظوری نہیں دی تھی۔

 وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس اسکیم کے لئے فنڈز کا بندوبست کرنے کی بجائے یکطرفہ طور پر قبائلی اضلاع کے 50 لاکھ سے زائد شہریوں کو مفت علاج کی سہولت ختم کردی جبکہ انضمام کے وقت کئے گئے وعدے کے مطابق پختونخوا کو ضم اضلاع کے لئے این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل میں پورا حصہ بھی نہیں مل رہا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ وفاق نے رواں بجٹ میں ضم اضلاع کے فنڈز 85 ارب روپے سے کم کرکے 60 ارب کردیئے جس سے صوبائی حکومت کو 25 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے اور اس خسارے کو پورا کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وفاقی حکومت سے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے اپنے فیصلے پر فی الفور نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔