ٹریفک کا حل طلب مسئلہ

پشاور میں روز بروز ٹریفک مسائل میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے شہر بھر میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں ہر روڈ پر نظر آتی ہیں، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا جاتا ہے سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے گزشتہ 5 ماہ کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 223611 افراد کے خلاف کاروائی کی گئی ہے اس کے علاوہ چیف کیپیٹل پولیس کی ہدایت پر چیف ٹریفک آفیسر کی نگرانی میں سٹی ٹریفک پولیس پشاور نے ٹریفک قواعد کی خلاف ورزیوں پروسیع پیمانے پرکاروائی عمل میں لائی گئی لیکن اس کے باوجود آئے روز ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اس کی بڑی وجہ منظم ٹریفک پلاننگ کا نہ ہونا ہے اب تک سٹی ٹریفک پولیس کے  متعدد اجلاس منعقد ہو چکے ہیں جس میں ٹریفک قواعد کی بحالی کیلئے ہرممکن کوشش کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیالیکن ان کوششوں کے اب تک کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے‘لہٰذا اس کیلئے سب سے پہلے حقیقی معنوں میں مربوط پلان بناتے ہوئے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور عوامی سطح پر ٹریفک قوانین کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کیلئے باقاعدہ مہم چلائی جائے اور اس راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کیساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے‘قریباً تمام ہی شہروں میں ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔
ٹریفک قواعدکی پاسداری ہمارے عوام کرتے ہی نہیں‘بدترین ٹریفک جام کی صورت حال آئے روز اہم شہروں کے عوام کو درپیش رہتی ہے‘ کارخانو  مارکیٹ سے لیکر جی ٹی روڈ اور اندرون شہر سمیت دیگر شاہراہوں پر ٹریفک جام معمول بن چکا ہے جبکہ شہر کے بازاروں میں تجاوزات کے باعث بھی ٹریفک کا مسئلہ حل ہونیکا نام نہیں لے رہا صوبائی دارالحکومت پشاور میں کوئی نہ کوئی ایسا مسئلہ درپیش  ہے جس کے باعث شہر کی ٹریفک جام ہو جاتی ہے اور لوگ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں خجل وخوار ہو کر طے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں‘اتوار کی چھٹی کے بعد کام کا پہلا دن عموماً ٹریفک رش کا ہوتا ہے‘ٹریفک جام کا یہ عالم ہوتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر لوگ بروقت دفاتر پہنچ پاتے ہیں نہ طلباء سکول،کالج اور یونیورسٹی یہاں تک کہ مریضوں کو بھی ٹریفک جام کی وجہ سے ہسپتال پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘سنگین حالت سے دوچار بعض مریض ٹریفک جام میں پھنسی ایمبولینسوں میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔
بے ہنگم اور بے ترتیب ٹریفک نے شہر کا حسن چھین لیا ہے‘ آپ شہر کی مرکزی شاہراہ کے ساتھ سروس روڈ اور کسی بھی لنک روڈ کی طرف چلے جائیں آپ کو ٹریفک کا دباؤ اذیت ناک لمحات سے دو چار کر دے گا‘ بڑا دکھ اور حیرت ہوتی ہے جب ہم ٹریفک جام میں ایمبولینس یا ریسکیو 1122کی ایمرجنسی گاڑی کوپھنسا ہوا دیکھتے ہیں‘ غیر قانونی پارکنگ، تجاوزات اور بے ہنگم تعمیرات کی وجہ سے ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے‘ محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق شہر کے مختلف روٹس حیات آباد موڑ،جی ٹی روڈ، خیبر روڈ، رنگ روڈ، ورسک روڈ، یونیورسٹی روڈ اور چارسدہ روڈ پر روزانہ بارہ لاکھ تک گاڑیاں گزرتی ہیں۔ جن میں پبلک ٹرانسپورٹ، مال بردار گاڑیاں اور نجی گاڑیاں شامل ہیں۔مذکورہ رپورٹ سے جو صورتحال سامنے آتی ہے اس میں ٹریفک کے مسائل اور مشکلات باجود اس کے موجود ہیں کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے پشاور شہر میں اس حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں اس مقصد کیلئے تاہم اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے،موجودہ سڑکوں کو کشادہ کرنا ہو گا،نئی سڑکیں بنانا ہونگی بلکہ حقیقی معنوں میں نئی اور جہاں ضرورت ہے وہاں رابطہ سڑکوں کا جال بچھانا ہو گا‘حیات آباد جو کہ پشاور کا جدیدترین پوش رہائشی علاقہ ہے لیکن اس کی سڑکوں کو افغانستان جانیوالے ٹرکوں نے تباہ کر دیا ہے تقریباًروزانہ 1000 ٹرک حیات آباد کی سڑکوں پر سے گزرتے ہیں جس کی وجہ سے صورتحال ناگفتہ بہ ہے جس کیلئے پلاننگ ضروری ہے۔