سائنسدانوں نے اسمارٹ فونز کو زیکا وائرس کے ٹیسٹ کا ذریعہ بنا دیا ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک نیا آلہ تیار کیا گیا ہے جسے اسمارٹ فون سے منسلک کرکے خون کے ایک قطرے سے زیکا وائرس کی تشخیص کا ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔
امریکا کی Illinois Urbana-Champaign یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج جرنل اینالسٹ میں شائع ہوئے۔
محققین نے بتایا کہ مچھروں سے پھیلنے والے وائرسز سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں مگر ان بیماریوں کی علامات ملتی جلتی ہوتی ہیں تو زیکا، ملیریا یا ڈینگی ہونے پر آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو انہیں پتا نہیں ہوتا کہ آپ کو کیا بیماری ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیکا کی تشخیص بہت ضروری ہے کیونکہ حاملہ خواتین میں یہ وائرس نومولود بچوں میں پیدائشی نقائص کا باعث بنتا ہے۔
اس وقت زیکا وائرس سے ہونے والی بیماری کی تشخیص کسی لیبارٹری میں پی سی آر ٹیسٹ سے ہوتی ہے، یہ ٹیسٹ بھی فوری نتائج فراہم کرتا ہے مگر اس کے لیے تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہوتی ہے اور پیچیدہ طریقہ کار پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
مگر اسمارٹ فون ٹیسٹ میں طریقہ کار بہت سادہ ہے اور کہیں سے بھی کرنا اسے ممکن ہے۔
Loop-Mediated Isothermal Amplification(لیمپ) نامی ٹیسٹ کے لیے استعمال ہونے والے آلے میں ایک کارٹرج لگانے کی ضرورت ہوتی ہے جس کے بعد خون کی ایک بوند ٹپکانا ہوتی ہے۔
آلے میں موجود کیمیکلز 5 منٹ کے اندر خون کے خلیات کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔
اس کے بعد کیمیکلز کا دوسرا سیٹ وائرل جینیاتی مواد کی جانچ کرتا ہے اور اگر زیکا وائرس موجود ہو تو کارٹرج کی سطح سبز ہوجاتی ہے۔اس پورے عمل میں 25 منٹ لگتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے کلپ آن ڈیوائس تیار کی ہے تاکہ اسمارٹ فون کا بیک کیمرا ٹیسٹ کے دوران کارٹرج کو دیکھ سکے، اگر نمونے میں وائرس موجود ہوگا تو کارٹرج میں سبز رنگ نمایاں ہوجائے گا۔
اب محققین کی جانب سے مچھروں سے پھیلنے والے دیگر وائرسز کی تشخیص کے لیے مزید ڈیوائسز تیار کی جارہی ہیں بلکہ وہ کوشش کررہے ہیں کہ ان کا حجم بھی کم کردیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈیوائسز کے نئے ورژن کو فون کی بیٹری سے ہی چارج کیا جاسکے گا۔