ریبیز سے ہر سال تقریبا 55ہزار لوگ مر جاتے ہیں۔کتا اگر آپ کو کاٹتا ہے تو اس سوچ بچار میں وقت ضائع مت کیجئے کہ وہ پاگل تھا یا گھریلو تھا، پہلی فرصت میں قریبی ہسپتال جائیے۔ اگرہسپتال دور ہے تو صابن اور بہتے پانی سے دس پندرہ منٹ تک اچھی طرح زخم کو دھوئیے اس کے بعد پٹی مت باندھیں۔ اسے کھلا رہنے دیجیے اور ہسپتال چلے جائیے۔اب چودہ ٹیکوں کا زمانہ گزر گیا۔ ایک مہینے میں پانچ ٹیکوں کا کورس ہو گا، بہت سی کمپنیوں کی بنائی سیل کلچرڈ ویکسینز مارکیٹ سے مل سکتی ہیں۔ جو چیز یاد رکھنے کی ہے وہ یہ کہ کسی اچھی فارمیسی سے ویکسین خریدی جائے کیوں کہ اس کا اثر تب ہی بہتر ہو گا جب یہ مسلسل کولڈ چین میں رہے گی۔ کوئی بھی ویکسین (سوائے پولیو اورل کے)بننے سے لے کر دوکان پر آنے تک دو سے آٹھ ڈگری کا ٹمپریچر مانگتی ہے، جب بھی یہ سلسلہ ٹوٹے گا، بہرحال اس کا اثر ویکسین کی کوالٹی پر ہو گا۔ ویکسین کے ساتھ ساتھ ریبیز امیونوگلوبیولین RIGلگوانے بھی اکثر ضروری ہوتے ہیں۔اگر کتا آپ کا اپنا پالتو نہیں ہے تو کوئی رسک لینے سے بہتر ہے کہ ریبیز امیونوگلوبیولین RIGضرور لگوائیں۔ اسی طرح کتا جتنا سر کے قریب کاٹے گا، وائرس اتنی تیزی سے دماغ تک جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
پاؤں پر یا ٹانگ پر کاٹا ہے تب بھی جلدی ہسپتال جانا ضروری ہے لیکن کندھے یا گردن والے معاملے میں بے احتیاطی ہرگز نہیں ہونی چاہئے، فوری طور پر ہسپتال کا رخ کرنا اور ویکسین کے ساتھ ساتھ ریبیز امیونوگلوبیولین RIG(یہ بھی کئی کمپنیوں کے موجود ہیں)لگوانا بہتر ہے۔ کتے کا پنجہ لگے، کوئی خراش ہو جائے، یا آپ کے کسی زخمی حصے کو کتا چاٹ جائے، ریبیز کا ٹیکہ لگوا لیجیے، احتیاط لازم ہے۔ریبیزکی بیماری کی علامت دو طرح سے ہوتی ہیں جن میں سے ایک کو Furiousاور دوسرے کو Dumbکہتے ہیں۔ Furiousحالت میں متاثرہ شخص کے کتے کے کاٹنے کے بعد دماغ میں ہونے والی سوزش کے باعث ڈپریشن اور بے چینی کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اور یہ علامت کتے کے کاٹنے کے دو سے چار دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے جس میں پہلے مرحلے میں متاثرہ شخص کو کتے کے کاٹنے سے موجود زخم میں شدید چبھن،خارش اور درد محسوس ہونے لگتا ہے اور مریض کو بے حد بے چینی،سردرد،تھکاوٹ اور بخار بھی ہو جاتا ہے اور جب یہ Lyssa Virusمریض کے دماغ تک پہنچ تک جاتا ہے تو اس پر شدید ہیجانی دورے پڑنا شروع ہوجاتے ہیں۔
دیوانگی اور اعصابی تشنج کے ساتھ ساتھ متاثرہ شخص کو پانی سے خوف اور ہوا سے خوف کی شکایت بھی ہو جاتی ہے، وہ بند کمرے میں کونے میں چھپ کر بیٹھے رہنے کو زیادہ ترجیح دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بعض حالتوں میں روشنی سے بھی خوف زدہ ہو جاتا ہے۔مریض کو سانس لینے میں رکاوٹ اور مشکل پیش آتی ہے اور اس کی آنکھوں کی پتلی ٹھہرسی جاتی ہے۔یہ سب علامتیں ظاہر ہو جانے کے بعد مریض کے بچنے کے امکانات بے حد کم رہ جاتے ہیں۔جبکہ دوسری قسم یعنی Dumbحالت میں متاثرہ شخص کے اعضا کے پٹھوں کی کمزوری اور فالج جیسے علامات یا کیفیات پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مریض بالکل بے سدھ سا ہو جاتا ہے۔غشی اور نیم بے ہوشی کی سی کیفیت طاری ہونے لگتی ہے اور پھر کچھ ہی عرصے میں مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ کتے کے کاٹنے پر لگائی جانے والی اینٹی ریبیزویکسین کی ملک بھر میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
قومی ادارہ صحت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اب تک این آئی ایچ نے ایک لاکھ چھ ہزار ویکسینزتیار کرکے ملک کے مختلف حصوں میں بھیجی ہیں۔این آئی ایچ کے مطابق پنجاب کی طرف سے 150000ویکسینز کی ڈیمانڈ کی گئی تھی تاہم وہاں 90000ویکسینز بھیجوادی گئی ہیں۔اسی طرح سندھ نے اب تک 20000ویکسینز کی ڈیمانڈ کی تھی جو بھیجی جا چکی ہے۔بلوچستان نے 7000ویکسینز کی ڈیمانڈ کی جو بھجوائی جا چکی ہے۔کے پی نے بھی7000انٹی ریبیز ویکسینز لے لی ہیں۔قومی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں کتے کے کاٹنے پر لگائی جانے والی ویکسین کی ڈیمانڈ دس لاکھ ہے‘خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 5ہزار اموات کتے کے کاٹنے سے ہوتی ہیں۔ اگر اینٹی ریبیز ویکسین کی کمی ہے تو ہمارا محکمہ صحت اس کمی کو دیکھتے ہوئے کتوں کو ایسے انجیکشن لگا سکتا ہے جس سے ان کے اندران زہریلے مادوں کو ختم کیا جا ئے جوسگ گزیدہ انسان کی موت کا سبب بنتے ہیں۔