خیبر پختونخوا:سرکاری ہیلی کاپٹرز پرغیر متعقلہ افراد کے سفر کی تفصیلات سامنے آگئی

چیئرمین نیب کی جانب سے پی اے سی کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کے دو ہیلی کاپٹرز پر عمران خان سمیت 1800 غیر متعقلہ افراد چار سال تک مفت سیر سپاٹے کرتے رہے،جس سے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 34 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

ذرائع کے مطابق پی اے سی کو بتایا گیا کہ 2014 سے 2018 تک چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت 1800 افراد نے صوبائی حکومت کے دونوں ہیلی کاپٹرز کا دل کھول کر ذاتی استعمال کیا۔

عمران خان نے 166 گھنٹے جبکہ باقی غیر متعلقہ لوگوں نے 561 گھنٹے سرکاری ہیلی کاپٹرز پر سفر کے مزے لیے۔ ان غیر مجاز پروازوں کے دوران گورنر یا وزیر اعلیٰ ہیلی کاپٹرز میں موجود نہیں تھے جن کیلئے یہ خریدے گئے تھے۔

سرکاری وسائل کے غیر قانونی استعمال سے قومی خزانے کو براہ راست 23 کروڑ 95 لاکھ روپے جبکہ ہیلی کاپٹرز کی مرمت سمیت دیگر اخراجات ملا کر مجموعی طور پر 34 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ جب کہ نجی پارٹیز کو بھی مخصوص کرائے پر سرکاری ہیلی کاپٹرز کے کمرشل استعمال کی اجازت دی گئی۔

ذرائع کے مطابق 2010 میں اے این پی کی صوبائی حکومت نے دونوں ہیلی کاپٹر سرکاری استعمال کیلئے خریدے تھے۔ اور جب 2013 میں پی ٹی آئی حکومت بنی، اور ہیلی کاپٹرز کا براہ راست کنٹرول پرویز خٹک کے ہاتھ آیا تو ہیلی کاپٹر کے ساتھ ساتھ میرٹ کی دھجیاں بھی ہواؤں میں اڑنا شروع ہوگئیں۔

اس حوالے سے فروری 2018 میں اُس وقت کے چیئرمین نیب جاوید اقبال نے انکوائری کیلئے نیب خیبر پختونخوا کے افسران پر مشتمل اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی، اور کچھ عرصے بعد یہ کہہ کر معاملہ صوبائی حکومت کے سپرد کر دیا کہ یہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ہدایت پر نئے چیئرمین نیب نے کیس بند نہ کرنے اور معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کو ایک بار پھر ذمہ داران سے ریکوری کی ہدایت کردی ہے۔

نئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے تمام تفصیلات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کر دی ہیں، جس کے مطابق پرویز خٹک کی مرضی سے ہیلی کاپٹرز کا غیر قانونی استعمال ہوا، اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختوانخوا کے 2 ہیلی کاپٹرز قومی خزانے پر بھاری ثابت ہوئے، کیوں کہ اس سے قومی خزانے کو 34 کروڑ 70 لاکھ روپے کا ٹیکہ لگا۔