خیبرپختونخوا کو تاریخ کے بڑے سیلاب کا سامنا، 226سے زائداموات 

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں تاریخ کا سب بڑا سیلاب آیا ہے جس سے نمٹنے کے لئے صوبے کی پوری مشینری حرکت میں ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان خود تمام امدادی کاروائیوں کی نگرانی کررہے ہیں. اور انکی ہدایات پر خیبر پختونخوا حکومت کے دونوں ہیلی کاپٹرز امدادی اور ریلیف سرگرمیو ں میں مصروف اور متاثرین کو اشیاء ضروریہ پہنچائی جارہی ہیں۔وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبائی کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

اسکے علاوہ متاثرہ اضلاع میں بھی ضلعی کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں اور ان کیساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور حالات کی نگرانی کررہے ہیں۔ بہترین کوارڈینیشن اور متاثرین کو بروقت سہولیات پہنچانے کے لئے ممبران صوبائی اسمبلی کو اپنے متعلقہ اضلاع میں فوکل پرسنز بھی مقرر کئے ہیں۔

 سول سیکرٹریٹ اطلاع سیل میں قائمقام ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر ایاز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشن بشیراللہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختوخوا سے موصول شدہ معلومات  کے مطابق 15جون سے 27اگست تک سیلاب سے  226اموات اور 282افراد زخمی ہوئے ہیں۔

1266مال مویشی مرگئے ہیں، 33236 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جسمیں   16612مکانات مکمل طور پر تباہ گئے ہیں اور 16624مکانات کو جزوری نقصان پہنچا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں سب سے زیادہ یعنی 70افراد جان بحق ہو گئے ہیں۔ 

ریلیف کاروائیوں کے حوالے سے معاون خصوصی نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں 8650ٹینٹس،6850ترپال شیٹ،1800کمبل،1500میٹس پلاسٹک، 1500پے میٹس پلاسٹک،7950میٹرس،2550کچن سیٹ، 2000ہائجین کٹس اور 31ڈی واٹرنگ پمپس فراہم کی گئی ہیں۔

 انہو ں نے کہا کہ منڈا ڈیم کا ہیڈ ورکس ٹوٹنے سے حالات کافی مخدوش ہو گئے تھے اور ہنگامی صورت حال پیدا ہوئی تھی لیکن اب حالات قابو میں ہے  اور بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ ضلع چارسدہ کے کئی دیہاتوں میں پانی اب بھی کھڑا ہے تاہم لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

 ریسکیو کاروائیوں کے حوالے سے قائمقام ڈی جی ڈاکٹر ایاز نے بتایا کہ ریسکیو کا آپریشن تمام متاثرہ اضلاع میں جاری ہے اور اب تک تقریبا 8 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے اسکے علاوہ نوشہرہ، مردان، پشاور ڈی آئی خان، سوات سمیت تمام سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے اور عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے سمیت ڈی واٹر نگ کے ذریعے رہائشی علاقوں سے پانی نکالا جارہا ہے۔

 معاون خصوصی نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں راشن اور ادویات کی دستیابی ممکن بنا دی گئی ہے۔ تمام صوبائی ادارے ہائی الرٹ ہیں اور ہر قسم ہنگامی صورت حال پر قابو پانے کے لئے چوکس