ہر سال سردیوں میں پاکستان اور بھارت میں کئی شہر اسموگ کی لپیٹ میں آجاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے تاہم اچھی خبر ہے کہ اس سے تحفظ کیلیے ہیلمٹ تیار کرلیا گیا ہے۔
بھارت جہاں ہر سال موسم سرما میں بالخصوص دارالحکومت دہلی شدید اسموگ کی لپیٹ میں آجاتا ہے جس کے باعث شہری سانس اور پھیپھڑوں سے متعلقہ بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، گرد و غبار، گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور قریبی ریاستوں میں فصلوں کی کٹائی کے بعد بچ جانے والی باقیات کو جلانے سے سموگ کی شدت خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ شہریوں کو آنے والی سردیوں میں اس مصیبت سے بچانے کیلیے حکومت نے ابھی سے اقدامات پانا شروع کردیے ہیں۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دہلی حکومت موٹر سائیکل سواروں کیلیے ایسے ہیلمٹ کو فروغ دے رہی ہے جس میں فلٹڑ لگے ہوئے ہیں اور اس کے پچھلے حصے میں ایک پنکھا ہے جو حکام کے مطابق 80 فیصد تک آلودگی کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس منصوبے کے بانی امیت پاٹھک پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجینئر ہیں جنہوں نے 2016 میں ایک تہہ خانے ایسے ہیلمٹوں کی تیاری پر کام شروع کیا تھا، یہ وہ سال تھا جب فضائی آلودگی پہلی بار سرخیوں کا حصہ بنی اور جس کی وجہ سے نئی دہلی کو دسمبر کے وسط سے فروری تک سانس لینا محال ہو گیا تھا۔
پاٹھک نے بتایا کہ ’گھر یا دفتر کے اندر، آپ ایئر پیوریفائر رکھ سکتے ہیں لیکن جو لوگ موٹر سائیکل پر سوار ہیں، ان کا کوئی تحفظ نہیں ہے، اس لیے ان کی کمپنی نے ہوا صاف کرنے والے یونٹ کے ساتھ ایک ہیلمٹ ڈیزائن کیا ہے جس میں ایک بدلنے والی فلٹر جھلی اور ایک پنکھا لگا ہوا ہے جو بیٹری سے 6 گھنٹے چلتا ہے اور اسے مائیکرو یو ایس بی سلاٹ کے ذریعے چارج کیا جا سکتا ہے۔
پاٹھک نے مزید بتایا کہ ہیلمٹ کی فروخت 2019 میں شروع ہوئی تھی اور نئی دہلی کی سڑکوں پر ایک آزاد لیبارٹری کے ٹیسٹوں سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ اس کے استعمال سے صارفین 80 فیصد سے زیادہ آلودگی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ یہ ہیلمٹ 4,500 روپے یا ایک عام ہیلمٹ کی قیمت سے تقریباً چار گنا زیادہ قیمت میں فروخت ہوتا ہے جو انڈیا میں بہت سے موٹر سائیکل سواروں کی پہنچ سے باہر ہے۔ شیلیوس نے فائبر گلاس کے بجائے تھرمو پلاسٹک مواد سے ہلکا ورژن تیار کرنے کے لیے ایک بڑے صنعت کار کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جو ایک ایسا قدم ہے جس سے لاگت میں کمی آئے گی۔
اب ریاستی ایجنسیوں نے ’شیلیوس ٹیکنولیبز‘ میں ہزاروں ڈالر جمع کیے ہیں جو ایک سٹارٹ اپ ہے۔
اس حوالے سے انڈیا کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کا کہنا ہے کہ اس ہیلمٹ کی وجہ سے بائیکرز تازہ ہوا میں سانس لے سکیں گے۔‘
توقع کی جا رہی ہے کہ ہیلمٹ کا نیا ورژن چند مہینوں میں سامنے آجائے گا۔