انسانوں کے جسم کے اردگرد ایک 'نادیدہ ہالہ' ہوتا ہے جو وہ ہوا صاف کرتا ہے جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
اس تحقیق میں پہلی بار ثابت کیا گیا کہ انسانی جسم ہوا صاف کرنے والے مالیکیولز کو اس وقت بناتا ہے جب ہوا میں موجود اوزون گیس ہماری جلد پر موجود تیل سے ٹکراتی ہے۔
ان مالیکیولز کی زندگی مختصر ہوتی ہے جو ہمارے اردگرد ایک ہالہ بناتے ہیں جو زہریلے مالیکیولز کو صاف کرتا ہے۔
جرمنی کے میکس پلانگ انسٹیٹیوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر یہ مالیکیولز سانس لینے سے قبل ہمارے ارگرد موجود ہوا کو صاف کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق ایک دوسرا امکان یہ ہے کہ ہم جن مالیکیولز کو بے ضرر سمجھ رہے ہیں وہ زیادہ زہریلے ہوں، اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے لیے 4 افراد کو آکسیجن ماسک پہنا کر ایک صاف کمرے میں بھیجا گیا اور وہاں فضا میں موجود Hydroxyl (OH) radicals کی سطح کا جائزہ لیا گیا۔
اس کے بعد کمرے میں اوزون کو داخل کیا گیا جس کے بعد کیمیکلز کی سطح میں ڈرامائی اضافہ ہوا اور لوگوں کے ارگرد ایک ہالہ سا بن گیا۔
اس کا باریک بینی سے جائزہ لینے پر محققین نے دریافت کیا کہ جلد میں نمی برقرار رکھنے والا ایک کیمیکل جب اوزون کے رابطے میں آتا ہے تو یہ کیمیائی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔
اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ ہوا کو صاف کرنے والے یہ کیمیکلز چار دیواری سے باہر صرف سورج کی روشنی میں بنتے ہیں مگر نئی تحقیق میں ان کے بننے کے ایک اور میکنزم کو دریافت کیا گیا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے۔