نیویارک:اقوام متحدہ کی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ وسط صدی تک پاکستان، بھارت کے شمالی علاقوں اور بنگلادیش میں اوزون کی تہہ میں 20 فیصد اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق موسمیاتی تبدیلی میں مہارت رکھنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی ورلڈ میٹرولوجیکل آگنازیشن (ڈبلیو ایم او)کی سالانہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں پاکستان، بھارت اور بنگلادیش میں ہیٹ ویو کی شدت، رفتار اور مدت میں مزید اضافہ ہو گا۔ہیٹ ویو کی شدت کی وجہ سے فضائی آلودگی، انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اقوام متحدہ ایجنسی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اگر گرین ہاس گیس کا اخراج اسی طرح بڑھتا گیا تو عالمی دنیا بالخصوص ایشیا میں 21ویں صدی کے دوسرے حصے تک زیادہ آلودہ علاقوں میں اوزون کی سطح میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے خطے میں عالمی درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان، بھارت، اور بنگلہ دیش میں 20 فیصد اضافہ جبکہ مشرقی چین میں 10 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق ایندھن کے اخراج میں تیزی کی وجہ سے اوزون کی تہہ میں اضافہ، ہیٹ ویو اور فضائی آلودگی میں بھی اضافہ یقینی ہے۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہیٹ ویو عام ہوتا جارہا ہے جس کی باعث ممکنہ طور پر ہوا کے معیار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آگنازیشن کی ایک اور رپورٹ کے مطابق رواں سال مارچ اور مئی کے درمیان پاکستان میں ہیٹ ویو کی شدت کی وجہ سے ملک میں المناک صورتحال پیدا ہوئی اور خوفناک اثرات دکھائی دیے، ہیٹ ویو کی وجہ سے ملک میں پانی کی فراہمی، صحت، زرعی پیداوار، معیشیت کو متاثر کیا جبکہ گلیشئیرز پگھلنے کی بھی بڑی وجہ بنا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جاری تباہی نے ایک بار پھر موسمیاتی تبدیلیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، رپورٹ میں خطرات سے قابل از وقت آگاہ رکھنے لیے ڈبلیو ایم او کی مہم کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 27اگست تک گزشتہ 30 سال کی اوسط کے مقابلے میں 2.9 گنا زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ اکثر مقامات پر معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، ہیٹ ویو کی وجہ سے گلیشئیرز پگھلنے لگے جس سے سیلاب نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا۔